• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پیپلز پارٹی کا وزارت عظمیٰ کے لیے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے قومی اسمبلی میں کل ہونے والے وزیراعظم کے انتخاب میں شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہ بننے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں قومی اسمبلی میں آئندہ روز ہونے والے وزیراعظم کے انتخاب کے لئے ووٹنگ کے عمل کا حصہ نہ بننے کا حتمی فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار نامزد کرنے پر تحفظات سے متعلق مسلم لیگ (ن) کو آگاہ کیا تھا، تحفظات دور نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم کے لئے ہونے والے ووٹنگ کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے بھی ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمٰن کو ہٹا کر اپنا اپوزیشن لیڈر لانے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اپنا اپوزیشن لیڈر لانے کے لئے سینیٹ میں موجود مختلف جماعتوں سے رابطے تیز کردیے ہیں۔

پشتون خوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سینیٹر عثمان علی کاکڑ نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے راجہ ظفر الحق کی جانب سے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے لیے رابطہ کیا گیا۔

اس کے علاوہ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے نیشنل پارٹی، اور جمعیت علماء اسلام (ف) سے بھی اسی سلسلے میں رابطہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ میں اپنا اپوزیشن لیڈر لانے کے لئے 40 سے زائد ارکان کی حمایت کا دعویٰ بھی کردیا ہے۔

اسی حوالے سے سینیٹر شیری رحمٰن نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے پاس اکثریت ہے، اگر ان کی جانب سے اقدامات کیے جاتے ہیں تو سینیٹ میں اپوزیشن کی قیادت کرنے کے لیے ان کو خوش آمدید کہوں گی‘۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں دوریاں اس وقت سامنے آئیں جب آج پنجاب اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب میں پی پی پی نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا، جس کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کیے گئے پرویز الہی واضح برتری حاصل کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔

پی پی پی کے رہنما حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رویے کی وجہ سے ووٹ نہیں دے رہی۔

دوسری جانب لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہمیں آصف زرداری کی مجبوری کا احساس ہے، پیپلزپارٹی نے کہا تھا کہ متحدہ اپوزیشن کے وزیراعظم شہباز شریف ہوں گے۔

ادھر جماعت اسلامی نے بھی مرکزی مجلس شوری کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کسی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔

جماعت اسلامی کے سیکریٹری اطلاعات قیصر شریف کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’جماعت اسلامی کسی سیاسی جماعت کو کندھا دینے کے بجائے اپنی نظریاتی لڑائی خود لڑیں گے۔

خیال رہے کہ 13 اگست کو قومی اسمبلی میں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب میں پیپلز پارٹی کے نامز خورشید شاہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے منتخب اراکین اسمبلی نے بھی ووٹ دیے تھے تاہم تحریک انصاف کے ووٹ زیادہ ہونے کے باعث وہ جیت نہیں سکے تھے اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر اسپیکر اسمبلی اور قاسم سوری ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے تھے۔

قومی اسمبلی میں کل ہونے والے اجلاس میں وزارت عظمیٰ کے لیے منتخب اراکین کے درمیان ووٹنگ ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024