• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

جسٹس مسرت ہلالی الیکشن ٹریبیونل کی پہلی خاتون سربراہ مقرر

شائع August 16, 2018

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) نے خیبرپختونخوا سے پہلی خاتون رکن کے بعد اسی صوبے سے ہی ایک خاتون جج کو الیکشن ٹریبیونل کا سربراہ مقرر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتخابی تنازع کو حل کرنے میں تاخیر کے بعد الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کے موجودہ ججز پر مشتمل 20 ٹریبیونلز قائم کیے، جس کے ایک ٹریبیونل میں جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: انتخابات سے متعلق تنازعات نمٹانے کیلئے ’ججز‘ تقرر کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ عام طور پر حتمی انتخابی نتائج کے نوٹیفکیشن کے اجراء کے ساتھ ہیں الیکشن ٹریبیونلز کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے اور امیدواروں کو یہ مہلت دی جاتی ہے کہ وہ 45 دن کے اندر انتخابی نتائج کے خلاف کیس دائر کرسکیں۔

تاہم رواں سال الیکشن ٹریبیونلز کے لیے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں درخواست گزاروں کو ان مقاصد کے لیے 40 دن کا وقت دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ پنجاب کے لیے 8، خیبرپختونخوا کے لیے 5، سندھ کے لیے 4 اور بلوچستان کے لیے 3 ٹریبیونلز قائم کیے گئے ہیں۔

پنجاب میں الیکشن کے تنازعات کو نمٹانے کے لیے جن ججز کو مقرر کیا گیا ہے، ان میں جسٹس مامون الرشید شیخ، جسٹس شاہد مبین، جسٹس شاہد جمیل خان، جسٹس محمد اقبال، جسٹس محمد عامر بھٹی، جسٹس سردار احمد نعیم اور جسٹس مرزا وقاص رؤف شامل ہیں۔

خیبرپختونخوا کے لیے مقرر 5ججوں میں جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس لال جان خٹک، جسٹس محمد غضنفر خان، جسٹس عبدالشکور خان اور جسٹس اعجاز انور شامل ہیں۔

صوبہ سندھ کے لیے جسٹس عمر سیال، جسٹس یوسف علی سعید، جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس خادم حسین شیخ پر مشتمل 4 ٹریبیونلز قائم کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ضمنی انتخابات سے متعلق سعد رفیق کی اپیل منظور

اسی طرح بلوچستان کے لیے قائم ٹریبیونلز میں جسٹس محمد ہاشم کاکڑ، جسٹس عبداللہ بلوچ اور جسٹس نذیر احمد لانگوو شامل ہیں۔

ادھر حکام کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے ہائیکورٹس کے چیف جسٹس سے درخواست کی گئی ہے کہ درخواستوں کی حتمی فیصلے تک الیکشن ٹریبیونلز کے لیے تقرر کیے گئے ججز کو عدالت کی معمولاتی کارروائی تفویض نہ کی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024