• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عالمی تنظیم کا عمران خان سے صحافت پر قدغن لگانے کی کوششوں کی روک تھام کا مطالبہ

شائع August 15, 2018

کراچی: دی انٹرنیشنل پریس انسٹٹیوٹ (آئی پی آئی) جو 100 سے زائد ممالک کے ایڈیٹرز ،میڈیا ایگزیکٹوز اور نامور صحافیوں پر مشتمل عالمی نیٹ ورک ہے، نے منتظر وزیراعظم عمران خان پرپریس کی آزادی کا گلا گھوٹنے کی کوششوں کے خلاف اقدامات کرنے پر زور دیا۔

اس کے ساتھ انہوں نے پریس کو ریاستی اداروں کی مداخلت سے محفوظ رکھنے کے اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔

ایک مراسلے میں آئی پی آئی کی جانب سے عمران خان کو انتخابات میں کامیابی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کے لوگ ملک میں حقیقی تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ملک کرپشن اور ظلم سے پاک ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کی آزادی محدود کرنے کی کوششوں پر سی پی این ای کا اظہار تشویش

اسی طرح آئی پی آئی کو بھی توقع ہےکہ آپ میڈیا کی آزادی بحال کروائیں گے، اور ملک میں ایسا ماحول قائم کریں گے جس میں ذرائع ابلاغ اور صحافی بغیر کسی خوف کے آزادانہ طریقے سے کام کرسکیں۔

اس کے ساتھ عالمی تنظیم نے پاکستان میں پریس کی آزادی پر قدغن لگانے کے لیے مبینہ طور پر ہونے والی اعلیٰ سطحی مداخلت پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

مذکورہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے مراسلے میں لکھا کہ اختلافِ رائے رکھنے والے صحافیوں کو جسمانی طور پر دھمکیوں، اغوا اور تشدد کا سامنا ہے جبکہ آزاد اخبارات کی قارئین تک ترسیل پر پابندی اور چینلز کی نشریات میں رکاوٹ ڈالنے سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: میڈیا پر پابندی کے خلاف صحافیوں کے پٹیشن پر دستخط

اس کے ساتھ خط میں انتخابات سے چند دن قبل نیشن گروپ اور نوائے وقت سے تعلق رکھنے والی صحافی گل بخاری کو رات گئے کئی گھنٹوں کے لیے اغوا کیے جانے کا بھی ذکر کیا۔

اور بتایا گیا کہ اسی رات لاہور میں معروف صحافی اسد کھرل کو بھی جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کا کہنا تھا کہ متعدد اخبارات کے مدیران کو اختلافِ رائے پر مبنی کالمز نا چھاپنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے جس کے بعد روکے جانے والے کالمز کو صحافیوں نے سوشل میڈیا پر شائع کردیا۔

آئی پی آئی کا اپنے مراسلے میں مزید کہنا تھا کہ اخبارات کی ترسیل کے ذمہ دار افراد کو دھمکیوں کا سامنا ہے جبکہ مبینہ طور پر اہلکاروں کی جانب سے اخبارات تقسیم کرنے والی گاڑیوں اور ایجنٹس کو بھی اخبار ڈالنے سے روکا گیا ان اخبارات میں ڈان، دی نیوز اور روزنامہ جنگ شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘سول و عسکری حکام صحافیوں کو آزادی کے ساتھ کام کرنے دیں‘

اانہوں نے کہا کہ اسی قسم کے اقدامات پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی سے منسلک کیبل آپریٹر کے ساتھ بھی کیے گئے اور ڈان نیوز اور جیو کی نشریات کچھ علاقوں میں روکی گئیں۔

خط میں عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے علم میں ہے کہ اس قسم کے حالات جمہوریت اور اطلاعات تک آزادانہ رسائی کے لیے سازگار نہیں جو کہ مضبوط اور بدعنوانی سے پاک جمہوریت کے لیے لازم ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ آپ نے نیا پاکستان بنانے کا وعدہ کیا ہے چناچہ ملکی ذرائع ابلاغ کو ہراساں کیے جانے سے بچانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔

مزید پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ آئین کے آرٹیکل19 کی خلاف ورزی قرار

عالمی تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ جب تک میڈیا رپورٹنگ پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کی روک تھام، اخبارات کی ترسیل میں رکاوٹوں اور چینلز کی بندش کا سلسلہ جاری رہے گا ملک میں جمہوریت کا پھلنا پھولنا ممکن نہیں۔


یہ خبر 15 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024