اگلے 4 برسوں میں درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافے کا امکان
اگلے 4 برسوں تک دنیا بھر میں موسم انتہائی گرم رہے گا۔
یہ انتباہ سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق کے بعد جاری کیا ہے۔
تحقیق کے مطابق غیر معمولی حد تک گرم موسم 2022 تک دنیا بھر میں عام رہے گا جس کے نتیجے میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات، قحط سالی اور انتہائی درجہ حرارت وغیرہ کا سامنا ہوگا۔
سائنسدانوں نے پیشگوئی کی ہے کہ سمندری پانی خشکی کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے گرم ہوگا جس کے باعث سیلاب، طوفان اور ایسے ہی دیگر واقعات کا خطرہ دنیا بھر میں بڑھے گا۔
درحقیقت ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعات دنیا بھر میں عام لوگوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں۔
یہ نئی تحقیق حالیہ برسوں میں سامنے آنے والی تحقیقی رپورٹس میں نیا اضافہ ہے جن میں گرین ہاﺅس گیسز اور آلودگی سے درجہ حرارت میں اضافے کے خطرات پر روشنی ڈالی گئی۔
رواں برس دنیا کے مختلف ممالک میں سب سے زیادہ گرم موسم ریکارڈ کیا گیا، جیسے برطانیہ میں دہائیوں بعد درجہ حرارت 35.3 سینٹی گریڈ تک پہنچا جبکہ ہیٹ ویو اتنے عرصے تک برقرار رہی کہ وہاں کی حکومت نے قحط سالی کی وزارت قائم کردی۔
جاپان میں 57 ہزار سے زائد افراد ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوکر ہسپتال پہنچے جبکہ 90 اموات ہوئیں۔
اسی طرح مشرقی کینیڈا میں ہیٹ ویو کے نتیجے میں 70 ہلاکتیں ہوئیں اور امریکا میں بھی 8 کروڑ افراد کو انتہائی سخت درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑا، کراچی میں بھی ہیٹ اسٹروک کے نتیجے میں 65 اموات ہوئیِں۔
سائنسی جریدے نیچر کمیونیکشن میں شائع تحقیق میں دنیا بھر میں ہوائی درجہ حرارت میں اضافے کے لیے ایک ماڈل کو استعمال کیا گیا۔
فرانس کے ادارے سی این آر ایس، برطانیہ کی ساﺅتھ ہیمپٹن یونیورسٹی اور رائل نیدر لینڈز میٹرولوجیکل انسٹیٹوٹ کی مشترکہ تحقیق میں موسمیاتی تبدیلی کے 10 موجودہ ماڈلز کے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ آنے والے برسوں میں زمین زیادہ گرم ہونے والی ہے، جس کے نتیجے میں گرین ہاﺅس گیسز اور انسانی ساختہ موسمیاتی تبدیلیوں کا اثر بڑھ جائے گا۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہیٹ ویو سے انسانی اموات کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، عالمی درجہ حرارت بڑھا ہے اور ارضیاتی اثرات سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقی رپوٹس سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ درجہ حرارت بڑھنے سے دنیا بھر میں تشدد، جارحیت، جرائم، گھریلو تشدد، فسادات اور خانہ جنگی بھی بڑھی ہے۔