• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

افغانستان: طالبان کا فریاب میں فوجی اڈے پر قبضہ،14 اہلکار ہلاک

شائع August 14, 2018 اپ ڈیٹ September 9, 2018

افغانستان کے صوبے غزنی میں پانچ روز سے جاری جھڑپوں کے بعد طالبان جنگجوؤں نے صوبہ فریاب میں قائم فوجی اڈے پر قبضہ کرکے 14 اہلکاروں کو ہلاک اور درجنوں کو قید کرلیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغان حکام نے بتایا کہ طالبان جنگجوؤں نے افغانستان کے شمالی علاقے میں صوبہ فریاب میں قائم فوجی اڈے پر قبضہ کرکے 14 سپاہیوں کو ہلاک کردیا جبکہ درجنوں کو قید کرلیا جبکہ متعدد اہلکار فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

افغانستان کے شمالی علاقے میں تعینات فوجی ترجمان محمد حنیف کے مطابق جنگجوؤں نے صوبہ فریاب میں گورمچ میں قائم فوجی اڈے کا قبضہ حاصل کرلیا۔

انہوں نے بتایا کہ فوجی اڈے میں 100 اہلکار موجود تھے جب اس پر حملہ کیا گیا۔

محمد حنیف نے بتایا کہ ’ یہ ایک المناک سانحہ ہے کہ ملٹری بیس دشمن کا شکار بنی، کچھ سپاہی مارے گئے، کچھ زخمی ہوگئے اور دیگر قریبی پہاڑوں میں چھپ گئے۔‘

فریاب صوبے کے وزیر ہاشم اوطاق نے کہا کہ ملٹری بیس پر طالبان کے قبضے میں 14 اہلکار مارے گئے اور 40 کو قید کرلیا گیا۔

ادھر گزشتہ پانچ روز سے افغانستان کے جنوب مشرقی شہر غزنی میں طالبان اور افغانی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جس کے بعد طالبا ن فریاب کے علاقے میں قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔

فریاب کی صوبائی کونسل کے سربراہ طاہر رحمانی کا کہنا تھا کہ فوجی اڈے پر اس وقت قبضہ کیا گیا جب سپاہیوں نے مزید نفری اور فضائی حمایت طلب کی تھی تاہم ان کی بات کو نظر انداز کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ غزنی میں جاری جھڑپوں میں مصروف تھے۔‘

طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق غزنی کے شہریوں نے بتایا کہ طالبان نے کئی سرکاری عمارتوں کو آگ لگانے کے بعد کئی علاقوں کو خالی کردیا جبکہ اسفندا ، نوگہی اور کوہگیانی ڈسٹرکٹ میں جھڑپیں جاری ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تقریبا ً 100 افراد کی لاشیں غزنی کےمقامی ہسپتال منتقل کردی گئی ہیں اور 200 افراد ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، زخمیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے کئی مریضوں کا علاج ہسپتال کے فرش پر کیا گیا۔

شہریوں نے بتایا کہ ہسپتالوں میں ادویات کی قلت بھی ایک اہم مسئلہ ہے جب کہ کئی لاشیں بھی اب تک ہسپتال کے فرش پر پڑی ہیں۔

ایک سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی کہ غزنی میں ہونے والی جھڑپوں میں 100 پولیس اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ افغان فورسز کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد سے متعلق تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

گزشتہ روز وزارت دفاع نے بتایا تھا کہ 194 جنگجوؤں کو ہلاک کیا جاچکا ہے اس کےعلاوہ 20 شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان کے صوبے غزنی کے دارالحکومت غزنی میں پانچ روز قبل جمعرات کو رات گئے طالبان جنگجو کئی راستوں سے غزنی میں داخل ہوئے اور میڈیا دفاتر اور مواصلاتی ٹاورز پر حملے کرکے انہیں نقصان پہنچایا تھا۔

بعد ازاں امریکا نے غزنی میں طالبان کے مسلسل حملوں کے جواب میں شہر میں طالبان کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد فضائی حملے بھی کیے تھے۔

افغان حکام کی جانب سے ہلاکتوں کی صحیح تعداد نہیں بتائی جارہی اور طالبان کو شدید نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔

تین روز قبل افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش اور افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان نے طالبان کے خلاف جوابی کارروائی کو کلیئرنس آپریشن قراردیا تھا۔

لیکن حکومتی دعووں کے بعد بھی شہر میں طالبان جنگجوؤں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔جن میں اندازاً 100 سے زائد پولیس اہلکار اور 194 جنگجوؤں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں جبکہ 20 شہری میں کشیدگی کی زد میں آئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024