’’مولانا فضل الرحمٰن نے جو کہا، اگر وہ ہم کہتے تو 'را' کا ایجنٹ کہا جاتا‘‘
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے جو بات کہی اگر وہ بات غلطی سے بھی ہمارے منہ سے نکل جاتی تو ہم پر 'را' کے ایجنٹ ہونے کی مہر لگ جاتی۔
کراچی کی مقامی عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن خوش قسمت ہیں کہ یہ بات کرنے کے باوجود بھی انہیں کسی نے 'را' کا ایجنٹ نہیں کہا، اگر ہم یہ بات کہتے تو ہم پر غیر ملکی ایجنٹ کی مہر لگ جانی تھی‘۔
خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف گرینڈ اپوزیشن کے احتجاج سے خطاب میں ریاستی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور یومِ آزادی نہ منانے کا اعلان کیا تھا۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا ایم کیو ایم پاکستان سیاسی جمہوری عمل کو مضبوط کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی اور خاص طور پر ہمارے ووٹ بینک کے مفادِ عامہ کے لیے ہم کوشاں رہیں گے۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم العالمی سے ایم کیو ایم الزمینی
انہوں نے کہا کہ ایک عام آدمی کو بااختیار بنانا، ان کے مسائل حل کرنا ہی ہمارا نظریہ، منشور اور سیاست ہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے ہم مرکز میں حکومت کو مضبوط بنانے اور قومی معاملات پر اپنا کردار ادا کریں گے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ انتخابات سے متعلق تمام جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ اس میں دھاندلی ہوئی اور حلقہ کھولنے کا کہنے کے باوجود ایم کیو ایم کے کسی امیدوار جسے ہرایا گیا ہو، اس کے حلقے میں نہ تو دوبارہ گنتی ہوئی نہ ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹس نے اس سے متعلق کوئی فیصلہ دیا۔
رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ این اے 239 سے خواجہ سہیل صرف 300 ووٹ سے ہارے لیکن ان کے حلقے کی بھی دوبارہ گنتی نہیں کی گئی، قانون میں اس بات کی گنجائش موجود ہے لیکن اس کے باوجود ایسا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن ایک سویا ہوا الیکشن تھا، چیف الیکشن کمشنر دن میں نہ صرف سو رہے تھے بلکہ جہاں ہمیں ہرایا گیا وہاں کیمرے سورہے تھے بلکہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم بھی سورہا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہماری ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ایک بہترین کام کرنے کا تعلق قائم ہو، ایک ایسا اشتراک ہو جس کی مدد سے سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں میں تفریق کو ختم کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی نے اس فرق میں اضافہ کیا اور اسے بڑھایا، اپنے دورِ اقتدار میں انہوں نے لوٹ مار کی زمینوں کی بندر بانٹ کی اور لوگوں کو دیوار سے لگایا گیا‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف تحقیقات میں بھی دیہی سندھ کے نمائندوں کے ساتھ کچھ نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: 'را' سے تعلق رکھنے والا ایم کیو ایم لندن کا ٹارگٹ کلر گرفتار
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف جو کارروائی ہورہی ہے، اس میں پیپلز پارٹی کے خلاف کچھ نہیں کیا گیا، سب سے زیادہ مقدمات پیپلزپارٹی کے سابق وزرا پر ہیں لیکن اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہورہی۔
ایم کیو ایم کے رہنما نے مزید کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکمرانی بدترین رہی ہے، شہری علاقوں سے ٹیکس لیا جاتا ہے لیکن کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ میں کام نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سے ایک واجبی رابطہ ہے، تاہم ان کے ساتھ ایک ورکنگ تعلقات کے ساتھ مکالمہ ہونا چاہیے تاکہ مسائل پر بات کی جاسکے۔
تبصرے (2) بند ہیں