ارمینہ خان کی برقع پوش خواتین کی حمایت
برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ اور سابق میئر لندن بورس جانسن نے کچھ دن قبل برقع اور حجاب کرنے والی مسلم خواتین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں لیٹر بکس کی طرح بند قرار دیا تھا۔
ساتھ ہی انہوں نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے ایسی خواتین کو برطانیہ میں ہونے والی بینک ڈکیتیوں سمیت دیگر جرائم کی واردات میں بھی ملوث قرار دیا تھا۔
اگرچہ بورس جانسن کے ایسے بیان پر برطانیہ کی مسلم خواتین سمیت وہاں کی وزیر اعظم نے بھی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی۔
تاہم اب بورس جانسن کے ایسے بیانات پر کینیڈین نژاد پاکستانی اداکارہ ارمینہ خان نے بھی انہیں کرارا جواب دیتے ہوئے برقع پوش خواتین کی حمایت کی ہے اور خواتین کی جانب پردہ، حجاب یا برقع کرنے سمیت ان کی جانب سے مختصر کپڑے پہننے کو ان کی اپنی پسند اور آزادی قرار دیا ہے۔
ارمینہ خان نے اپنی متعدد ٹوئیٹس میں بورس جانسن کو فرسودہ ذہنیت اور ادھیڑ عمر کا شخص قرار دیتے ہوئے لکھا کہ خود کو ایک قابل سمجھنے والا شخص خواتین کو یہ مشورہ دیں گے کہ انہیں کیا پہننا چاہیے اور کیا نہیں؟
انہوں نے بورس جانسن کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ برطانوی روایات کے مطابق جو کوئی جیسا لباس پہننا چاہتا ہے وہ اس کی اپنی مرضی ہے۔
انہوں نے ایک اور ٹوئیٹ میں لکھا کہ اگر خواتین مختصر کپڑے پہننا چاہتی ہیں تو ان کی مرضی ہے، ساتھ ہی اگر وہ برقع اوڑھنا چاہتی ہیں تو بھی یہ ان کی اپنی پسند ہے۔
ساتھ ہی اداکارہ نے لکھا کہ وہ ہر اس خاتون کی حمایت کریں گی جو اپنی پسند اور آزادی کے مطابق جو پہننا اور جو کرنا چاہیں گی۔
علاوہ ازیں ارمینہ خان نے ایک ٹوئیٹ میں برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی مختصر ویڈیو بھی ٹوئیٹ کی، جس میں وہ بورس جانسن کے بیان کی مذمت کرتی ہوئی دکھائی دیں۔
ویڈیو میں برطانوی وزیر اعظم نے بورس جانسن کو مشورہ دیا کہ وہ برقع پوش خواتین سے متعلق اپنے غیر مناسب بیان پر معزرت کریں۔
بورس جانسن نے برقع پوش خواتین سے متعلق متنازع بیان حال ہی میں یورپی ملک ڈنمارک میں ان پر لگائی جانے والی پابندی کے بعد دیا ہے۔
ڈنمارک میں رواں ماہ 2 اگست کو عوامی مقامات پر خواتین کے برقع یا نقاب کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
ڈنمارک وہ واحد یورپی ملک نہیں ہے، جہاں برقع یا حجاب پوش خواتین کے ساتھ ناانصافی کرتے ہوئے متنازع قوانین بنائے گئے ہوں۔
یورپ کے دیگر ممالک میں بھی عوامی مقامات پر حجاب یا برقع کرنے پر پابندی عائد ہے۔