کرپشن میں ملوث ہونے کا الزام، صاف پانی کمپنی کے سی ای او مستعفی
لاہور: پنجاب صاف پانی کمپنی (پی ایس پی سی) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) کیپٹن (ر) محمد عثمان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
جس کے بعد صاف پانی کمپنی کے سی ایف او عمر ملک کو سی ای او کا بھی اضافی چارج سونپ دیا گیا۔
کیپٹن (ر) محمد عثمان 14 لاکھ 65 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لیتے رہے تاہم ادارے کی جانب سے صاف پانی فراہم نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ کیپٹن (ر) محمد عثمان کے خلاف نیب لاہور میں تحقیقات جاری ہیں اور وہ 2 مرتبہ نیب لاہور میں پیش بھی ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: صاف پانی کیس میں شہباز شریف طلب
کیپٹن (ر) محمد عثمان ڈی سی او لاہور بھی رہ چکے ہیں جبکہ وہ اس سے قبل ڈائریکٹر فوڈ کے عہدے پر بھی تعینات رہے۔
خیال رہے کہ پنجاب صاف پانی کمپنی میں کرپشن کے حوالے سے گزشتہ برس چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
گزشتہ سال دسمبر میں چیف جسٹس نے صوبہ پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کی تھی۔
رواں سال فروری میں سپریم کورٹ نے صاف پانی از خود نوٹس میں اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو طلب کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: صاف پانی از خود نوٹس: معاملے کی تحقیقات نیب کے حوالے کرنے کا انتباہ
اپریل میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے متنبہ کیا تھا کہ یہ کیس نیب کو دیا جاسکتا ہے۔
3 اگست کو ہونے والی سماعت میں پی ایس پی سی کے سابق سی ای او وسیم اجمل کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ پنجاب صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں شہباز شریف نے اپنے داماد عمران علی یوسف کو بچانے کے لیے انہیں قربانی کا بکرا بنایا۔
ان الزامات کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ ’وسیم اجمل، شہباز شریف کے خلاف گواہ بھی بن جائیں‘ گے۔