• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

’انتخابات میں دھاندلی‘ پر اپوزیشن کا الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج

مظاہرین رکاوٹیں عبور کرکے ریڈ زون میں داخل ہوگئے — فوٹو: ڈان نیوز
مظاہرین رکاوٹیں عبور کرکے ریڈ زون میں داخل ہوگئے — فوٹو: ڈان نیوز

انتخابات 2018 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف گرینڈ اپوزیشن میں شامل پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کا الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر کے باہر احتجاج جاری ہے۔

الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرنے والی جماعتوں میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، قومی وطن پارٹی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ)، نیشنل پارٹی شامل بھی شامل ہیں۔

احتجاجی مظاہرے کی قیادت متحدہ مجلس عمل کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کی، تاہم مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف احتجاج میں شرکت نہیں کرسکے۔

اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے احتجاج میں شرکت کرنا تھی لیکن موسم کی خرابی کے باعث وہ لاہور سے اسلام آباد نہیں پہنچ سکے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتوں کا الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کا فیصلہ

اس کے علاوہ احتجاج میں متحدہ مجلس عمل میں شامل جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے بھی شرکت نہیں کی بلکہ ان کی جگہ صاحبزادہ طارق اللہ نے جماعت کی نمائندگی کی۔

الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر ہونے والے احتجاج میں پاکستان پیپلز پارٹی کے قمر الزمان کائرہ، فرحت اللہ بابر، شیری رحمٰن، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، مسلم لیگ (ن) کے راجا ظفر الحق، سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی، مریم اورنگزیب، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی، عظمیٰ بخاری، نجمہ حمید اور طاہرہ اونگزیب سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے احتجاجی مظاہرے کے پیش نظر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے شاہراہ دستور بند کردی اور دفتر کے اطراف خاردار تاریں لگا دی گئیں۔

ذرائع کے مطابق تقریباً 500 سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں اور ریڈ زون جانے والے راستوں کو بھی بند کیا گیا، تاہم احتجاج کرنے والے مظاہرین تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

مظاہرین نے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر ’ انتخابات نامںظور‘، ’الیکشن کمیشن نامنظور‘ کے نعرے لگائے اور دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔

اپوزیشن کاانکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ

وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے احتجاج کے دوران گرینڈ اپوزیشن کی جانب سے پارلیمانی انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے انتخابات دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آج سے مرحلہ وار تحریک شروع ہوگئی ہے۔

لیگی رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کے لئے میدان میں نکل آئے ہیں، اب جلسے جلوس ریلیاں ہوں گی۔

احتجاج کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجا ظفر الحق کا کہنا تھا کہ انتخابات کو سب جماعتوں نے مسترد کیا ہے کیونکہ یہ عوام کی رائے نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں جن کو کامیاب قرار دیا گیا وہ غلط ہے، لہٰذا ہم ان انتخابات کو مسترد کرتے ہیں اور ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

راجا ظفر الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں متفق ہیں کہ یہ انتخابات ناقابل قبول ہیں کیونکہ اگر ایسے ہی دھاندلی ہوتی رہی تو ملک اور قوم کا نقصان ہوگا۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل ہی مختلف سیاسی جماعتیں تحفظات کا اظہار کر رہی تھیں لیکن 25 جولائی کو انتخابات میں جس طرح کی ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی، جس کے بعد ہم خیال جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر ہونے والے مظاہرے کے آغاز پر سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی، عظمیٰ بخاری، نجمہ حمید اور طاہرہ اونگزیب سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔

جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ’ عمران خان نے مینڈیٹ کی توہین کی ہے اور الیکشن کمیشن اور ادارے دھاندلی کے مرتکب ہوئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اجنبی لوگوں کو اقتدار میں لانے کے لیے 4 سال سے کوششیں کی گئیں اور منصوبے کے تحت عمران خان کو لایا گیا‘۔

جاوید ہاشمی نے الزام لگایا کہ ’ عمران خان جو بھی وزیر اعلیٰ اور گورنر تعینات کریں گے وہ کسی کے اشارے پر کریں گے‘۔

مختلف شہروں میں بھی احتجاج

ادھر وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے مرکزی احتجاج سے قبل ہی متحدہ مجلس عمل میں شامل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنان نے مختلف شہروں میں احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

کراچی، کوئٹہ، صوابی، بنوں، نوشہرہ، مردان اور حیدرآباد میں ہونے والے احتجاج کے دوران کارکنان نے الیکشن کمیشن کے خلاف نعرے بازی کی اور دھاندلی زدہ انتخابات نامںظور کے نعرے لگائے۔

مظاہرین نے، سپر ہائی وے، انڈس ہائی وے اور صوابی موٹر وے پر دھرنا دیا اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

خیال رہے کہ ایم ایم اے کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے ایک ویڈیو پیغام میں عوام سے ملک بھر میں احتجاج کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ تمام پارٹیوں کے قومی اسمبلی کے امیدوار کل الیکشن کمیشن کے سامنے اکٹھے ہوں اور ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتوں کے کارکن صوبائی الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج ریکارڈ کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018مسترد، دوبارہ انتخابات کیلئے تحریک چلائیں گے، آل پارٹیز کانفرنس

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ کارکن قوت کے ساتھ جمع ہوں اور انتخابی دھاندلی کے خلاف ملک کی بڑی شاہراہوں پر آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔

یاد رہے کہ 3 اگست کو اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان الائنس فارفری اینڈ فیئر الیکشن (پی اے ایف ایف ای) کے نام سے اتحاد تشکیل دیتے ہوئے انتخابات 2018 میں مبینہ دھاندلی پر احتجاج کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین نے کہا تھا کہ 11 جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن الائنس اسلام آباد میں 8 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024