پاکستان اور روس کے درمیان مشترکہ فوجی تربیت کے معاہدے پر دستخط
اسلام آباد: پاکستان اور روس کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں جس کے تحت پاکستانی فوجیوں کو روسی عسکری تربیتی اداروں میں تربیت کی اجازت ہوگی۔
وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ پاکستانی سروس ممبرز کے روسی فیڈریشن ( آر ایس ) تربیتی اداروں میں داخلوں سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: پاک روس مذاکرات: دوطرفہ تعاون میں مزید بہتری پر آمادہ
دونوں ممالک کے درمیان یہ معاہدہ روس - پاکستان مشترکہ فوجی مشاورتی کمیٹی ( جے ایم سی سی ) کی پہلی ملاقات نیتجے میں سامنے آیا کیونکہ وزارت دفاع کے مطابق یہ پاکستان اور روسی فیڈریشن کے درمیان دفاعی تعاون کا سب سے بڑا فورم ہے۔
اس سے قبل رواں سال کے آغاز میں سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ماسکو کا دورہ کیا تھا اور عسکری تعاون کے فروغ کے لیے ایک کمیشن قائم کیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے اس معاہدے میں روس کی جانب نائب وزیر دفاع جنرل الیگزینڈر فومن جبکہ پاکستان کی جانب سے سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) ضمیر الاحسن شاہ نے سربراہی کی۔
مذاکرات کے درمیان دونوں ممالک کی جانب سے نومبر 2014 کے دفاعی تعاون کے معاہدے کے بعد سے دوطرفہ دفاعی تعاون میں پیش رفت کا جائزہ لیا۔
خیال رہے کہ 2014 کے علاوہ اکتوبر 2015 میں بھی پاکستان ار روس کے درمیان عسکریتی تکنیکی تعاون سے متعلق ایک معاہدہ ہوا تھا، جس کے تحت ہتھیاروں کی فراہمی اور ہتھیاروں کی فروغ کے تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ روس نے گزشتہ 3 برسوں میں پاکستان کو 4 ایم آئی-35 ایم کمبیٹ اور کارگو ہیلی کاپٹرز فراہم کیے ہیں اور دونوں ممالک نے ’ دوستی ‘ کے تحت مشترکہ فوجی مشقوں پر اتفاق کیا ہے۔
وزارت دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان اس سنگ میل عبور کرنے کے دوران جامع مسائل کی بنیاد کا بھی جائزہ لیا گیا‘ اور مشرقی وسطیٰ اور افغانستان کی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاک-روس شراکت داری استحکام کیلئے اہم ہوگی، وزیراعظم
علاوہ ازیں روسی نائب وزیر دفاع نے جنرل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ملاقات کے دوران جنرل باجوہ اور نائب روسی وزیر دفاع نے انتہا پسندی کو شکست دینے کے لیے ضروری تعاون پر زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے خطے کی سیکیورٹی صورتحال، باہمی تعاون اور دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔
یہ خبر 08 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی