دہشتگردوں پر کاری وار، نذرآتش اسکولز ستمبر میں کھولنے کا فیصلہ
گلگت بلتستان کی حکومت نے شدت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بننے والے تمام اسکولوں میں یکم ستمبر سے کلاسز کے دوبارہ آغاز کا فیصلہ کرلیا۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فاروق نے ڈان نیوز کو بتایا کہ ’حکومت نے دہشت گردوں کو شکست دینے کے لیے تعلیمی اداروں میں نصابی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کا فیصلہ کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسکولوں اور محکمہ تعلیم کے عہدیداران کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں، جبکہ حملوں کا نشانہ بننے والے اسکولوں کی مرمت آئندہ 2 سے 3 روز میں شروع ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دیامر میں کشیدگی کے نتیجے میں معطل ہونے والی معمول کی سرگرمیاں پیر سے بحال ہوگئی ہیں۔
یاد رہے کہ 3 اور 4 اگست کی درمیانی شب گلگت بلتستان میں نامعلوم شرپسندوں نے رات کے اندھیرے میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قائم 12 درسگاہوں کو نذر آتش کردیا تھا، بعدِ ازاں 2 مزید اسکولوں کے خاکستر ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
4 اگست کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے دیامر اور چلاس میں دہشت گردوں کی جانب سے اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر ازخود نوٹس لے لیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسکول نذر آتش کرنے کا معاملہ، چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے لیا
بعد ازاں پولیس نے دعویٰ کیا کہ گلگت بلتستان کے علاقے دیامر میں لڑکیوں کے 14 اسکولوں کو نذر آتش کرنے والا مشتبہ دہشت گرد سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوگیا جبکہ اس دوران ایک پولیس جوان نے جامِ شہادت نوش کیا۔
گلگت بلتستان حکومت نے انتظامیہ کو خاکستر ہونے والے اسکولوں کو 15 روز میں تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔
دیامر میں ہی دہشت گردوں کی جانب سے سیشن جج ملک عنایت الرحمٰن کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔
جج ملک عنایت الرحمٰن تانگیر میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کی نمازِ جنازہ کے لیے جارہے تھے کہ راستے میں ان پر قاتلانہ حملہ ہوا۔