’کالا باغ ڈیم سے متعلق صوبوں میں غلط فہمیاں ہیں‘
اسلام آباد: پاکستان کے نگراں وزیرِ اطلاعات بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ کالا باغ ڈیم سے متعلق صوبوں میں غلط فہمیاں ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے نگراں وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ ملک میں پانی کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ پانی کے استعمال میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ملک میں آبی بحران کے حل کے لیے 10 تجاویز زیرِ غور ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈیم کی تعمیر کیلئے 25 فیصد رقم ’واٹر پرائسنگ‘ نظام سے حاصل کرنے کی ہدایت
کالا باغ ڈیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق صوبوں میں غلط فہمیاں ہیں، جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔
بھارت کی جانب سے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ نئی دہلی نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت دریائے جہلم، چناب اور سندھ پاکستان کے حصے میں آئے، لیکن بدقسمتی سے ہم معاہدے کے بعد صرف 2 ڈیم ہی بنا سکے۔
آئی ایم ایف کے معاملے میں کسی بھی ملک کی تنقید کو مسترد کرتے ہیں، بیرسٹر علی ظفر
قبلِ ازیں وزیر اطلاعات علی ظفر نے علاقائی یکجہتی کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بغیر افغانستان میں قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا اور امن کے بغیر خطے کا اتحاد ناممکن ہے۔
سید علی ظفر نے واضح کیا کہ پاکستان کو پانی کی قلت اور توانائی جیسے مسائل درپیش ہیں جبکہ اسے دہشت گردی، انتہا پسندی اور منی لانڈرنگ جیسے چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے ملک میں غربت کا خاتمہ اور معاشرے میں عدم توازن ختم ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کے خلاف ورلڈ بینک سے رجوع
انٹرنیشنل مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے قرض لینے پر امریکی تنقید کا ردِ عمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر کسی بھی ملک کی تنقید کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان روس، چین و دیگر ممالک سے علاقائی رابطے بڑھانا چاہتا ہے۔
نگراں وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’ہم دنیا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت ہیں، اور ہم بیشتر معاملات میں دنیا کے بہت سے ممالک سے آگے ہیں‘۔