این سی اے طالبِ علم کا قتل، 2 مشتبہ افراد گرفتار
لاہور: پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے) کے طالبِ علم پر تشدد اور اس کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث 2 مشتبہ اشخاص کو گرفتار کرلیا۔
این سی اے کے طالبِ علم 32 سالہ قطب رند کا تعلق سندھ کے ضلع جیکب آباد سے ہے اور وہ لاہور میں راج گڑھ کے علاقے میں واقع ایک فلیٹ میں کرائے پر رہائش پزیر تھا۔
گزشتہ ماہ 17 جولائی کو احسن نامی مالک مکان کا قطب رند کے ساتھ مکان کے کرائے پر جھگڑا ہوا تھا اور اس نے قطب سے آئندہ ماہ کے کرائے کا مطالبہ کیا۔
قطب رند نے مالک مکان کو آئندہ ماہ کا کرایہ دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس نے موجودہ ماہ کا کرایہ ادا کر دیا ہے اور وہ معاہدے کے مطابق اسے مزید کرایہ آئندہ ماہ ہی ادا کرے گا۔
مزید پڑھیں: کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ قتل
کرایہ دار کا جواب سن کر مالک مکان کو غصہ آگیا اور اس نے اپنے بھائی وقاص علی اور ایک اور ساتھی کے ہمراہ قطب رند کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں اسے عمارت کی تیسری منزل سے زمین پر پھینک دیا۔
بلڈنگ سے گرنے کے بعد قطب رند شدید زخمی ہوگئے اور انہیں فوری طور پر لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔
سندا پولیس اسٹیشن میں قطب رند کے چچا گل بیگ رند کی مدعیت میں تین مشتبہ افراد احسن علی، اس کے بھائی وقاص علی اور ایک نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
مقتول کے اہلِ خانہ میت لے کر اپنے آبائی علاقے جیکب آباد لے گئے جہاں اس کی نمازِ جنازہ ادا کرکے اسے سپرد خاک کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’اغوا، ریپ اور قتل کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے‘
قطب رند کے قتل کے 2 ہفتوں بعد اس کے دوستوں اور رشتہ داروں نے سوشل میڈیا پر ایک مہم کا آغاز کیا کردیا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ قاتلوں نے مقتول پر پہلے مبینہ طور پر توہینِ مذہب جیسے سنگین الزامات لگائے اور بعد میں مشتعل ہجوم نے اسے قتل کردیا۔
این سی اے کے مقتول طالبِ علم کے چچا نے فون پر ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے بھتیجے کو فلیٹ مالک نے اپنے بھائی اور ایک اور نامعلوم شخص کے ساتھ مل کر قتل کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے اس کیس میں 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن میں سے ایک نے الزام عائد کیا کہ قطب رند مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے مرتکب ہوئے تھے۔
گل بیگ رند نے موقف اختیار کیا کہ ان کے بھتیجے پر لگائے جانے والے توہینِ مذہب کے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں، جبکہ فلیٹ مالک نے اسے کرائے کی ادائیگی کے تنازع پر قتل کیا ہے۔
مزید پڑھیں: راضی نامے پر رہا ملزم نے اہلیہ سمیت 3 خواتین کو قتل کردیا
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) انوسٹیگیشن اویس مالک نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ قطب رند کو کرائے کے تنازع پر قتل کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فلیٹ کا مالک نشے کا عادی ہے اور اس نے ایک ہی ماہ میں دوسری مرتبہ قطب رند سے کرائے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بات دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
ایس ایس پی انوسٹیگیشن اویس ملک نے مزید بتایا کہ اس قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
یہ خبر 06 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی