• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

بنگلہ دیش میں جان لیوا ٹریفک حادثات پرسزائے موت زیرِ غور

شائع August 6, 2018

بنگلہ دیش میں 2 طلبا کی ٹریفک حادثے میں ہلاکت کے خلاف شدید احتجاج کے بعد حکومت روڈ ایکسڈنٹ کے ذمہ داروں کو سزائے موت دینے پر غور کررہی ہے۔

بنگلہ دیشی وزارت قانون کا کہنا ہے کہ پیر کو کابینہ میں ٹریفک قوانین میں ترمیم اور جان لیوا حادثات کے ذمہ داروں کو سزائے موت دیے جانے کا معاملہ زیرِ غور لایا جائے گا۔

برطانوی اخبار انڈی پینڈ نٹ کے مطابق ڈھاکا میں تیزرفتار بس کی زد میں آکر 2 طلبا کی ہلاکت سے شروع ہونے والا ہزاروں طلبا کا احتجاج پیر کو نویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔

حادثے کے باعث بنگلہ دیشی اسکولوں اور کالجوں کے ہزاروں طلبا نے ملک میں ٹرانسپورٹ کے قوانین تبدیل کرنے پر زور دیا ہے، 9 روز سے جاری اس احتجاج نے گنجان آباد شہر ڈھاکا کو مفلوج کرکے رکھا ہوا ہے۔

وزارت قانون کے حکام کے مطابق ٹریفک قوانین سے متعلق بل میں تجویز پیش کی گئی کہ جان لیوا حادثات میں سخت ترین سزا دی جائے گی۔

مزید پڑھیں : بنگلہ دیش میں طلبا کا احتجاج جاری، موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند

بنگلہ دیش میں ٹریفک حادثات میں ہلاکت کی سزا فی الحال تین سال قید ہے، روڈ ایکسیڈنٹ کے لیے پھانسی کی سزا دنیا بھر میں بہت کم ہے۔

ڈھاکا کے ٹرانسپورٹ حکام نے مختلف ممالک میں ٹریفک حادثات پر سزاؤں کی فہرست ترتیب دی ہے جس میں برطانیہ میں سب سے زیادہ 14 سال اور بھارت میں سب سے کم 2 سال قید کی سزا ہے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں ٹرانپسورٹ قوانین کے خلاف طلبا کا احتجاج اس وقت شروع ہوا جب 29 جولائی کو ایک تیز رفتار بس نے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں 2 طلبا کو کچل دیا تھا۔

طلبا کی ہلاکت کے بعد مظاہرین نے ٹریفک کا نظام مکمل طور پر مفلوج کردیا تھا اور پرتشدد مظاہروں میں 317 بسیں نذرآتش جبکہ 51 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ ہفتے کے روز بنگلہ دیش میں تعینات امریکی سفیر مارسیا برنی کیٹ ایک ڈنر سے واپس آرہی تھیں کہ مظاہرین نے ان کی گاڑی کا محاصرہ کرلیا تھا تاہم وہ محفوظ رہیں۔

یہ بھی پڑھیں : بنگلہ دیش: نوجوانوں کی ہلاکت پر طلبہ کا احتجاج، 317 بسیں نذرآتش

کئی روز سے جاری احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے ہفتہ کے روز پولیس کی جانب سے مظاہرین پر ربر کی گولیاں اور آنسو گییس برسائی گئیں جس میں 100 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اس طویل احتجاج کے باعث بنگلہ دیش میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی تھی۔

بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے بھی گزشتہ روز طلبا کو احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا تھا کہ احتجاج کا فائدہ اٹھا کر تخریب کار مظاہرین کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ ’میں تمام والدین سے گزارش کرتی ہوں کہ اپنے بچوں کو گھروں تک محدود رکھیں ، جو کچھ وہ کرچکے ہیں کافی ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024