خواتین ووٹرز کا کم ٹرن آؤٹ، 2 حلقوں میں پولنگ کالعدم قرار دیے جانے کا امکان
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اسمبلی کے 2 حلقوں میں پولنگ کا عمل اور اس کے نتائج کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کرلیا۔
انتخابات کے حوالے سے یہ فیصلہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-10 (شانگلہ) اور این اے- 48 (شمالی وزیرستان) میں ووٹ ڈالنے کی شرح کم رہنے اور خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 10 فیصد سے کم رہنے کے باعث کیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ای سی پی سیکریٹریٹ کی جانب سے کمیشن کو درخواست ارسال کی جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’خواتین کی 10 فیصد لازمی ووٹنگ کی مخالفت‘
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق کسی حلقے میں مرد اور خواتین ووٹرز کی کل تعداد میں اگر خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح 10 فیصد سے کم ہوگی تو اس حلقے کے نتائج تسلیم نہیں کیے جائیں گے اور پولنگ کا عمل کالعدم قرار پائے گا۔
خیال رہے کہ شانگلہ کے حلقہ این اے-10 میں رجسٹر ووٹرز کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 74 ہزار 3 سو 43 اور اس میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 12 ہزار 2 سو 94 ہے، جس میں سے ایک لاکھ 15 ہزار 6 سو 39 مرد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
یعنی تقریباً 54 فیصد مردوں نے ووٹ ڈالا جبکہ ایک لاکھ 62 ہزار 49 خواتین ووٹرز میں سے صرف 12 ہزار 6 سو 63 نے رائے شماری میں حصہ لیا۔
مزید پڑھیں: ’خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے پر حلقے میں الیکشن ملتوی ہوسکتے ہیں‘
مذکورہ حلقے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عنایت اللہ 34 ہزار 70 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے حریف عوامی نیشنل پارٹی کے سعیدالرحمٰن نے 32 ہزار 6 سو 65 ووٹ حاصل کیے تھے۔
خیال رہے شانگلہ کا یہ حلقہ ان 44 حلقوں میں سے ایک ہے جہاں مسترد کیے جانے والے ووٹوں کی تعداد کامیابی کے تناسب سے بھی زیادہ ہے۔
دوسری جانب شمالی وزیرستان کے حلقہ این اے-48 میں رجسٹر ووٹرز کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 74 ہزار 2 سو 5 ہے جس میں ایک لاکھ 96 ہزار 6 سو 68 مرد ووٹرز میں سے 57 ہزار 6 سو نے رائے شماری میں حصہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: چترال میں خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ مردوں سے زیادہ
اس طرح تقریباً 29 فیصد مردوں نے ووٹ کاسٹ کیا جبکہ 77 ہزار 5 سو 37 خواتین ووٹرز میں سے صرف 8 فیصد یعنی 6 ہزار 3 سو 64 نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
واضح رہے کہ اس حلقے سے آزاد امیدوار محسن جاوید 16 ہزار 4 سو 96 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جن کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے اورنگزیب خان نے 10 ہزار 3 سو 69 ووٹ حاصل کیے تھے۔
مزید پڑھیں: مانسہرہ سے خواتین کے الیکشن لڑنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی مخالفت
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ملک کے کئی دیگر حلقوں میں بھی خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح انتہائی کم رہی تاہم الیکشن کمیشن کی قائم کردہ حد 10 فیصد سے زائد ہونے کے سبب ان کے نتائج تسلیم کرلیے گئے۔
تبصرے (1) بند ہیں