الیکشن کمیشن کا رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کی ناکامی پر انکوائری کا حکم
الیکشن کمیشن نے سیکریٹری کابینہ ڈویژن کو خط لکھ کر 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) کے غیر فعال ہونے پر انکوائری کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کردی۔
الیکشن کمیشن نے انکوائری کمیٹی میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی سیکیورٹی بورڈ (این ٹی آئی ایس بی) کے تکنیکی ماہرین کو شامل کرنے کی ہدایت کی۔
کمیٹی سے آر ٹی ایس منصوبے کو نیشنل ڈیٹابیس ریگولیٹری اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے حتمی شکل دینے کے بعد اس پر عملدر آمد، آر ٹی ایس کا میعار، اس کے استعمال کرنے والوں کی ٹریننگ اور 25 جولائی کی رات کو اس کے استعمال میں پیش آنے والے مسائل کا مشاہدہ کرنے کو کہا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن اور نادرا کے مابین آرٹی ایس کا تنازع شدت اختیار کرگیا
کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ آر ٹی ایس میں کسی قسم کی ناکامی سامنے آنے پر ذمہ دار کا تعین کرے اور آئندہ کے لیے اس سسٹم کو بہتر بنانے کی تجاویز بھی پیش کی جائیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 220 اور 218(3) کے تحت ہدایات جاری کی گئیں اور کہا گیا کہ انکوائری کو 4 ہفتوں میں مکمل کیا جائے۔
واضح رہے کہ 25 جولائی کی رات کو انتخابی نتائج میں تاخیر کا سامنا دیکھنے میں آیا تھا جس کی وجہ مبینہ طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم میں بریک ڈاؤن بتائی گئی تھی۔
یہ بھی دیکھیں: آر ٹی ایس نتائج میں تاخیر کا سبب بنا، چیف الیکشن کمشنر
الیکشن کمیشن کے مطابق آر ٹی ایس، نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے تیار کردہ ایک سافٹ ویئر کے ذریعے چل رہا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پولنگ افسران کی جانب سے بڑی تعداد میں فارم 45 ایک ہی وقت میں بھیجنے کی وجہ سے سسٹم دباؤ کا شکار ہو گیا۔
مزید دیکھیں: نادرا عہدیدار نے’آر ٹی ایس‘میں خرابی کےالیکشن کمیشن کے دعوے کو مسترد کردیا
تاہم نادرا کے سینئر افسران جنہوں نے آر ٹی ایس موبائل ایپلیکیشن تیار کی تھی، سراپا احتجاج تھے کہ آرٹی ایس کے بارے میں ’غلط اعتراف‘ کیوں کیا، آرٹی ایس مکمل طور پر فعال ہے۔
نادرا نے ’کمپیوٹر لاگ‘ سیکریٹری کو دیکھا اور بتایا کہ آرٹی ایس پر معمول کے مطابق نتائج موصول ہورہے ہیں لیکن ای سی پی کی جانب سے نادرا حکام کو بتایا گیا کہ انہوں نے خود ہی آر ٹی ایس کا استعمال ترک کیا کیوں کہ وہ ’خرابی کے باعث مشکلات‘ پیدا کررہا تھا۔