عمران خان نے کلبھوشن یادیو پر مودی سے بات نہیں کی، سابق وفاقی وزیر
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سمیت دیگر معاملات پر اپنے دور حکومت کی کارکردگی بیان کی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سے فون پر کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بات نہیں کی۔
سابق وفاقی وزرا احسن اقبال، مفتاح اسماعیل اور مریم اورنگ زیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی اور کہا کہ سی پیک کے قرضوں کا بوجھ پاکستان پر پڑنے کی باتیں پروپیگنڈا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے بینچ مارکس قوم کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں، جب ہم حکومت میں آئے تھے تو دیہاتوں میں بجلی نہیں ملا کرتی تھی لیکن مسلم لیگ (ن) نے محنت سے 11 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں داخل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے غیر معمولی کامیابی حاصل کی جس کی بدولت آج زراعت اور صنعت کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ آج پی ٹی آئی کی حکومت کو 5 اعشاریہ 8 فیصد پیداواری صلاحیت کی معیشت ورثے میں مل رہی ہے اورمسلم لیگ (ن) کی حکومت نے انفرااسٹرکچر میں ریکارڈ سرمایہ کاری کی۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے، سڑکیں اور ہائے ویز میں 8 سو ارب سے زائد سرمایہ کاری کی گئی، بھارت کی موٹر ویز کی لمبائی ساڑھے 14 کلو میٹر ہے جبکہ پاکستان میں 22 سو کلومیٹر کا انفرااسٹرکچر ہے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت 45 بلین ڈالر کے منصوبے زیر تعمیر ہیں اور امید ہے کہ جاری منصوبوں کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو تسلسل کی ضرورت تھی جو بعض وجوہات کی بنا پر نہیں مل سکی لیکن امید کرتا ہوں ان منصوبوں میں تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔
سابق وزیر نے کہا کہ ہم نے ترقیاتی بجٹ کو 43 ارب روپے تک پہنچا دیا ہے اور سی پیک منصوبہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ خوشی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے بھی سی پیک کو گیم چینجر تسلیم کرلیا اور چین کے سفیر سے بھی ملاقات کی ورنہ پی ٹی آئی سی پیک کو پاکستان کے لیے پھندا قرار دیتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں کے لیے مختص رقم میں ایک روپے کا قرضہ نہیں ہے، سی پیک کے دیگر منصوبوں کے قرضوں کی شرائط دنیا کی آسان شرائط ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کی حکومت کو جی ڈی پی کی شرح 5 اعشاریہ 8 فیصد دی ہے اور ہماری دعا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی حکومت کے 5 سال پورے کرے اور اگر پی ٹی آئی کی حکومت نے مدت پوری کی تو معیشت کو مزید بہتر کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جب معیشت ملی تھی تو کوئی 10 ڈالر سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا لیکن پی ٹی آئی اب اپنی ناکامی کسی اقتصادی امور پر ڈالنے کا جواز پیدا نہیں کرسکتی۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے آبی وسائل کی ترقی کے لیے روڈمیپ بنایا ہے، ملک میں ڈیم بنانے کے معاملے میں ہماری حکومت کے اقدامات کو تسلیم نہ کرنا مناسب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے ایک سو ارب روپے سے زیادہ خرچ کرکے زمین حاصل کی اور حالیہ بجٹ میں 23 ارب روپے مختص ہیں جبکہ منڈا ڈیم کے لیے ترقیاتی بجٹ میں 2 ارب روپے بیس منی رکھا ہے، یہ تاثر حقائق کے مطابق نہیں کہ اس پر اب کام شروع کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 14 ارب روپے کا منصوبہ چندوں سے نہیں بن سکتا، پی ایس ڈی پی کے منصوبے غیرملکی فنڈنگ سے بنتے ہیں۔
الیکشن پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام نے ریکارڈ مینڈیٹ مسلم لیگ (ن) کو دیا ہے، میرے حلقے میں سست روی سے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا اور دھاندلی کے حوالے سے ہر شخص اور جماعت چیخ اٹھی ہے۔
’ عجیب قسم کی سٹے بازی جاری ہے’
اس موقع پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پی ٹی آئی چیئرمین کی بھارتی وزیراعظم سے ہونے والی ٹیلفونک گفتگو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کلبھوشن یادیو کی بات مودی کے ساتھ نہیں اٹھائی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت سے جو معیشت ہمیں ملی تھی اس میں ہم بہت بہتری لائے ہیں کیونکہ پیپلزپارٹی کے دور میں جی ڈی پی 3 اعشاریہ 6 فیصد تھی جو آج 5 اعشاریہ 8 فیصد تک بڑھی ہے اور اگر آنے والی حکومت بھی وہی پالیسی لے کر چلے تو معیشت مزید بہتر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں غربت میں کمی آئی، ٹیکس ریونیو جو پیپلزپارٹی چھوڑ کر گئی تھی اس میں ہم نے دگنا اضافہ کیا اور4 ہزار 35 ارب روپے کا ہدف ہم نے حاصل کیا جو شاید خان صاحب حاصل نہ کرسکیں۔
سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ ہم نے توانائی کے کئی پلانٹ لگائے اور اس سال 396 ارب روپے نجی شعبے کو قرض دیے جبکہ 449 ارب روپے زرعی شعبے کو قرض دیا اور تجارتی خسارہ ہمارے دور میں ایک فیصد بڑھا تھا۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کی چیزوں کی درآمد سے خسارے میں اضافہ ہوا تاہم رواں سال مارچ میں برآمدات 36 فیصد تک بڑھیں اور ہر ماہ بڑھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے جو ایکسپورٹ پیکیج دیا تھا اس کی وجہ سے اضافہ ہوا اور ہم آنے والی حکومت کو مشورہ دیں گے کہ وہ ان اہداف کو نہ چھیڑیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم ڈالر کی قیمت 115 پر چھوڑ کر گئے تھے لیکن آج کل ڈالر 125 روپے پر چل رہا ہے اور عجیب قسم کی سٹے بازی جاری ہے، اس سے منفی اثر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بارے میں امریکی اسٹیٹ سیکریٹری کا بیان غلط ہے، پاکستان میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھا ہوا ہے اور یہ پیسہ چین کی طرف نہیں جائے گا۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ سی پیک مغربی ممالک کو برا لگتا ہے کیونکہ چین نے ہمارا اس وقت ہاتھ پکڑا جب کوئی ہمارا ہاتھ نہیں پکڑ رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب کئی بار کشکول توڑنے کا کہہ چکے ہیں، اب دیکھیں گے کہ عمران خان کشکول کیسے توڑتے ہیں۔











لائیو ٹی وی