مسلم لیگ (ن) نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا
لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے معاملے پر پارلیمنٹ کا بائیکاٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اورقومی اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ کر بھرپور حزب اختلاف کا کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کے مرکز ماڈل ٹاؤن میں پارٹی صدر شہباز شریف کی صدارت میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں انتخابات کے حوالے سے لائحہ عمل پر گفتگو کی گئی۔
اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اجلاس میں الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے معاملے تفصیلی بحث ہوئی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ مرکز میں بھرپور اپوزیشن کا کردار جبکہ صوبے میں حکومت بنانے کی کوششیں کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف نے انتخابات ’چوری‘ شدہ اور نتائج ’ مشکوک ‘ قرار دے دیے
علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) نے پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ دیگر تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر دھاندلی کے مسئلے پر مشترکہ حکمت عملی بنانے پر بھی غور کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے مبینہ دھاندلی کے معاملے پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ بھی کیا۔
تاہم سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ تمام تر بے ضابطگیوں کے باوجود لاہور نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ہے۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) نے انتخابی نتائج مسترد کردیئے
اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پارلیمنٹ کے بائیکاٹ کے حوالے سے حتمی فیصلہ مسلم لیگ (ن) کی بلائی گئی کثیرالجماعتی کانفرنس میں دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دھاندلی کے معاملے پر ہم ایک متحدہ سیاسی محاذ بنانے کی کوشش کریں گے، اس سلسلے میں آج تمام سیاسی جماعتیں اسلام آباد میں ایک مشترکہ اجلاس میں اکھٹا ہوں گی جس میں ہم ہر حلقے میں ہونے والی دھاندلی کے ثبوت پیش کریں گے۔
مریم اورنگزیب کا مزید یہ کہنا تھا کہ ملٹی پارٹیز کانفرنس (ایم پی سی ) کے بعد وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا، اور متحدہ سیاسی محاذ مستقبل کے لیے لائحہ عمل تشکیل دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایچ آر سی پی نے انتخابی عمل میں ہونے والی خامیوں کی نشاندہی کردی
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’لاڈلے کو منتخب کروانے کے لیے دھاندلی کی گئی‘ اس کے ساتھ انہوں نے متعلقہ حکام سے الیکشن کمیشن کےرزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم میں خرابی کی تحقیقات کروانےکا بھی مطالبہ کیا۔
مریم اورنگزیب نے الزام لگایا کہ انتخابات سے قبل اور بعد میں بھی دھاندلی کی گئی، انہوں نے سوال کیا کہ پولنگ ایجنٹس کو باہر کیوں نکالا گیا اور فارم 45 کیوں فراہم نہیں کیا گیا؟
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ووٹنگ کا عمل جان بوجھ کر سست رکھا گیا جس کے باعث بہت سے لوگ اپنا ووٹ کاسٹ کرنے سے محروم رہے، انہوں نے کہا کہ’ مسلم لیگ(ن) کا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے ہم اسے سامنے لائیں گے‘۔