• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

نواز شریف نے انتخابات ’چوری‘ شدہ اور نتائج ’ مشکوک ‘ قرار دے دیے

شائع July 27, 2018

راولپنڈی/اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کاٹنے والے نواز شریف نے انتخابات پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ انتخابات کو ’ چوری ‘ کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے کے لیے آنے والے لیگی رہنماؤں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے خبردار کیا کہ انتخابات کے ’ داغدار اور مشکوک ‘ نتائج سے ملکی سیاست پر برے اثرات مرتب ہوں گے۔

خیال رہے کہ اڈیالہ جیل میں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر سے ملاقات کے لیے جمعرات کا دن مختص ہے۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: مذہبی جماعتوں کا مینڈیٹ ’چوری‘ کرنے کا الزام

نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کرنے والوں میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، خیبرپختونخوا کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا، مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر اور صاحبزادی ماہنور صفدر ار مہرالنساء، مریم نواز کے داماد راحیل منیر، سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، سینیٹر مصدق ملک اور مسلم لیگ (ن) کے میڈیا کوآرڈینیٹر محمد مہدی شامل تھے۔

جیل کے دورے کے بعد مختلف پارٹی رہنماؤں نے بتایا کہ نواز شریف کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں بدترین کارکردگی کے باوجود پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے فتح حاصل کرلی۔

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف نے لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد کے انتخابی نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ان حلقوں میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی پوزیشن کافی مضبوط تھی لیکن انہیں ناکام امیدوار نامزد کردیا گیا۔

نواز شریف کا خیال تھا کہ 2013 کے عام انتخابات کے مقابلے میں اس مرتبہ عمران خان کی پوزیشن زیادہ کمزور تھی۔

علاوہ ازیں نواز شریف کے ذاتی ڈاکٹر نے بھی جیل کا دورہ کیا، تاہم سابق وزیر اعظم کے سابق مشیر طارق فاطمی، سابق چیئرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا ) ابصار عالم کو نواز شریف سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی قومی اسمبلی و خیبر پختونخوا میں واضح برتری

دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کی براہ راست ملاقات ہوئی، جو آدھے گھنٹے سے زائد جاری رہی اور اس ملاقات میں انتخابات کے بعد ملک کے منظر نامے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو جیل میں کوئی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی، یہاں تک کہ جس کمرے میں ان سے ملاقات کرائی گئی وہاں ایئرکنڈیشن بھی نہیں تھا جبکہ ملاقاتیوں کے انتظار کرنے والے کمرے تک میں ایئرکنڈیشن موجود تھا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی صحت بھی ٹھیک نہیں ہے، اگرچہ نواز شریف کی جانب سے اس حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا لیکن ان کی صورتحال دیکھ کر اندازہ ہورہا کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024