عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں اور اگر ادارے کو کوئی بھی نقصان پہنچا تو ملکی استحکام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات چیف جسٹس نے لاہور میں جسٹس (ر) فخر النسا کھوکر کی سوانح حیات کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے عدالتی معاملات میں خفیہ اداروں کی مبینہ دخل اندازی کے حوالے سے دیے گئے بیان کے تناظر میں کہی۔
اس کے ساتھ چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی کا جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات سے اظہار لاتعلقی
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ حکومتی معاملات میں عدلیہ کے کردار کی مخالفت کی لیکن گڈ گورننس نہ ہونے کے باعث عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کو کوئی ایسا اچھا حکمران میسر آجائے، جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور کی یاد تازہ کردے، تو عدالت کے اتنا متحرک رہنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نہ صرف انہوں نے بلکہ سپریم کورٹ میں موجود ان کے تمام ساتھی ججوں نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے اور جمہوریت کو پٹری سے اترنے نہیں دیا جائے گا، ’آج دیکھ لیں وہی ہورہا ہے‘۔
مزید پڑھیں: جسٹس شوکت صدیقی کا عدالتی معاملات میں خفیہ اداروں کی مداخلت کا الزام
اس موقع پر دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے تعمیری کام میں پیش رفت کو انہوں نے سپریم کورٹ کی بڑی کامیابی قرار دیا، اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہوا سے پانی کشید کرنے کے لیے چینی ماہرین سے مشاورت جاری ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ منتخب حکومت کی ذمہ داری تھی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور کاسی سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے الزامات پر رائے طلب کر لی۔
اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کے حوالے کے شواہد اور مواد بھی زیر غور لائے جائیں جس کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اپنی رائے کے ساتھ دستیاب شواہد چیف جسٹس پاکستان کے دفتر کو بھجوائیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کا جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ
چیف جسٹس شواہد اور مواد کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے، اس ضمن میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو چیف جسٹس سپریم کورٹ کے احکامات سے آگاہ بھی کر دیا۔
جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے راولپنڈی ڈسٹرک بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خفیہ اداروں پر عدالتی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دعویٰ کیا تھا کہ ’خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انور خان کاسی تک رسائی کرکے کہا کہ ہم نے انتخابات تک نواز شریف اور ان کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا، شوکت عزیز صدیقی کو بینچ میں شامل مت کرو، اور میرے چیف جسٹس نے کہا جس بینچ سے آپ کو آسانی ہے ہم وہ بنا دیں گے‘۔
مزید پڑھیں: جسٹس شوکت صدیقی کی اپنے بیان کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس سے درخواست
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ ’ میری دانست میں پاکستان اس وقت بہت ہی کشمکش سے گزر رہا ہے، جو لوگ پاکستان کا موازنہ امریکا، برطانیہ، ترکی یا کسی اور ملک کے ساتھ کرتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ وہ پاکستان کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ عدلیہ اور بار ایک گھر ہے اور یہ ایک ہی گھر کی حویلی میں رہنے والے لوگ ہیں لیکن عدلیہ کی آزادی سلب ہوچکی ہے اور اب یہ بندوق والوں کے کنٹرول میں آگئی ہے‘۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کی 50 فیصد ذمہ داری عدلیہ جبکہ باقی دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے.