دالبندین:بلوچستان عوامی پارٹی کے دفتر پر دستی بم حملہ،20 افراد زخمی
بلوچستان کے شہر دالبندین میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے دفتر پر دستی بم حملے کے نتیجے میں 20 افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق دالبندین کے علاقے کلی خدائے رحیم میں موٹر سائیکل سوار شدت پسند بی اے پی کے انتخابی امیدوار میر امان اللہ نوتزئی کے دفتر پر دستی بم حملہ کیا۔
واقعے میں 4 افراد شدید زخمی ہوئے جنہیں علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بلوچستان عوامی پارٹی کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملے کی مذمت کی۔
ان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد ملک کی ترقی، خوشحالی اور جمہوریت کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں، جن کے مذموم مقاصد کو روکنے اور جمہوریت کی بقا کے لیے سیاسی جماعتوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے ڈیرہ اسمٰعیل خان (ڈی آئی خان) میں خود کش حملے کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انتخابی امیدوار اکرام اللہ خان گنڈاپور اور ان کے ڈرائیور جاں بحق جبکہ ان کے محافظ زخمی ہوئے تھے۔
پولیس کے مطابق دھماکا ڈی آئی خان کے علاقے کلاچی میں پی ٹی آئی رہنما کی گاڑی کے قریب ہوا۔
اکرام اللہ گنڈا پور تحریک انصاف کے ٹکٹ پر خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشست پی کے 99 سے الیکشن لڑ رہے تھے۔
قبل ازیں خیبرپختونخوا ہی کے علاقے بنوں میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا اکرم خان درانی پر چند روز کے دوران دوسرا قاتلانہ حملہ کیا گیا۔
پولیس کے مطابق اکرم خان درانی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی تاہم وہ محفوظ رہے۔
مزید پڑھیں: انتخابات میں سیاسی قیادت کو سیکیورٹی خطرات ہیں، نیکٹا
اس سے قبل انتخابی مہم کے دوران 13 جولائی کو اکرم خان درانی کے قافلے کے قریب دھماکا ہوا تھا جس میں 4 افراد ہلاک 13 زخمی ہوگئے تھے تاہم سابق وزیر محفوظ رہے تھے۔
پاکستان میں 25 جولائی کو انتخابات کے لیے جاری سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کے دوران دہشت گردی کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
10 جولائی کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار اور بشیر احمد بلور کے صاحبزادے ہارون احمد بلور سمیت 20 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
اے این پی کی انتخابی مہم کے دوران ہونے والے اس وقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی۔
اس واقعے کے بعد دہشت گردی کے واقعات کا سلسلہ بلوچستان پہنچا جہاں پشاور کے آرمی بپلک اسکول میں ہونے والے دہشتگرد حملے کے بعد پاکستان میں سب سے بڑا دہشت گرد حملہ ہوا، 13 جولائی کو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ہونے والے اس اندوہناک حملے میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما اور صوبائی اسمبلی کی نشست سے انتخابی امیدوار سراج رئیسانی سمیت 140 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔