• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

لاپتہ سماجی کارکن رضا خان گھر پہنچ گئے

شائع July 20, 2018

لاہور سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن رضا محمود خان بحفاظت واپس گھر پہنچ گئے، جو گزشتہ سات ماہ سے لاپتہ تھے۔

واضح رہے کہ رضا محمود خان ’آغاز دوستی‘ نامی ایک تحریک کے کنوینر ہیں جو پاکستان اور بھارت کے نوجوانوں کے مابین خوشگوار روابط قائم کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔

اطلاعات کے مطابق رضا محمود خان کو سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد 2 دسمبر 2017 کو ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ سے اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کا لاپتہ رضا خان کی فوری بازیابی کا حکم

اس ضمن میں ان کے دوست اور اہل خانہ کے علاوہ دیگر سماجی تنظیموں کے کارکنان کی جانب سے انہیں بازیاب کروانے کے لیے احتجاج بھی کیا گیا۔

احتجاج کرنے والے افراد نے مبینہ طور پر رضا محمود خان کی جبری گمشدگی کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اسے امن اور انسانی حقوق کے لیے بلند ہوتی ہوئی آواز کو خاموش کروانے کی کوشش قرار دیا تھا۔

اس سلسلے میں تھانہ ماڈل ٹاؤن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) محمد عمران نے تصدیق کی کہ رضا خان کو پنجاب پولیس نے 10 روز قبل بازیاب کروایا تھا، تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کا سوشل میڈیا کارکنوں کی بازیابی کا مطالبہ

پولیس ذرائع کے مطابق رضا خان مکمل طور پر صحت یاب ہیں لیکن وہ سیکیورٹی خدشات کی بنا پر کوئی بیان دینے سے قاصر ہیں۔

لاپتہ افراد

رضا محمود خان کی گمشدگی کے سلسلے میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں حکومت پاکستان سے ان کی باحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بیان میں ایمنسٹی ساؤتھ ایشیا کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈینوشکاڈیسانایک کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت رضا محمود خان کی گمشدگی کی تحقیقات کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتہ صحافی زینت شہزادی دو سال بعد اپنے گھر پہنچ گئیں

ان کا مزید کہنا تھا لاپتہ ہونے والے افراد زیادہ تر جبری طور پر گمشدہ کیے گئے ہیں، جو بین الاقوامی قانون کے تحت جرم ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھی پاکستان میں کئی سماجی کارکنان کے لاپتہ ہونے کے واقعات رونما ہوئے ہیں اور گزشتہ برس کے اوائل میں 5 سماجی کارکنوں کی گمشدگی پر پاکستان اور بیرون ملک زبردست بحث چھڑ گئی تھی۔

اس سے قبل ایک صحافی زینت شہزادی جو ملک میں بھارتی شہری کے ایک معاملے کی پیروی کررہی تھیں، 2015 میں لاپتہ ہوگئی تھیں، جس کے باعث ان کے چھوٹے بھائی نے دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کرلی تھی، تاہم اب وہ بھی اپنے گھر کو لوٹ چکی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024