خیبرپختونخوا: پہلی مرتبہ قیدی پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈالیں گے
لنڈی کوتل: خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع جمرود اور لنڈی کوتل کی جیلوں میں موجود قیدی پہلی مرتبہ پوسٹل بیلٹ کے 2018 انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں گے۔
اسسٹنٹ کمشنر جمرود اور این اے 43 کے ریٹرننگ افسر زاہد عثمان کاکا خیل نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں الیکشن کمیشن کی جانب سے جمرود اور لنڈی کوتل کے جیلوں میں موجود قیدیوں کے لیے 1600 پوسٹل بیلٹ موصول ہوئے تھے، جس میں سے 1580 بیلٹ کو جاری کردیا گیا تاکہ قیدی دیگر ضروری دستاویزات کے ساتھ ووٹ ڈالنے کا قانونی حق استعمال کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ پوسٹل بیلٹ ان قیدیوں کو جاری کیے گئے، جنہوں نے انتخابات 2018 میں ووٹ ڈالنے کے لیے تحریری طور پر درخواست جمع کرائی تھی جبکہ زیادہ تر قیدیوں کو 15 جولائی تک بیلٹ پیپرز جاری کردیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: خصوصی افراد کو پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی اجازت
زاہد عثمان کاکا خیل نے کہا کہ صرف 14 اہل قیدی اپنے بیلٹ پیپر ایک سربمہر لفافے میں 20 جولائی تک جمع کرائے گے، جو پوسٹل بیلٹ جمع کرانے کی آخری تاریخ ہے جبکہ ان بیلٹ کی گتنی 26 جولائی کو کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’قیدیوں کو پوسٹل بیلٹ جاری کرنے کا معاملہ قانونی ذمہ داری کے تحت تھا کیونکہ الیکشن قوانین میں یہ بات واضح ہے، جس پر عمل کیا گیا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ انتخابی قواتین کے تحت قیدیوں کو بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا حق ہے لیکن مجھے اس بارے میں نہیں معلوم کہ گزشتہ اتنخابات میں اس قانون پر کیوں عمل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح کے پوسٹل بیلٹ خاصدار اور لیویز کے کم از کم 74 اہلکاروں کو ان کی خصوصی درخواست پر بھی جاری کیے گئے ہیں کیونکہ وہ 25 جولائی کو انتخابات کے دوران سیکیورٹی کی ڈیوٹی میں مصروف ہوں گے۔
دوسری جانب جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیدوار مفتی اعجاز، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار نور الحق قادری، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے حضرت ولی اور آزاد امیدوار عبدالرزاق نے زاہد خان کاکا خیل سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور بغیر وجہ کے بازار زکاخیل کے علاقے میں الیکشن مہم پر پابندی لگانے پر تحفظات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر آپ رجسٹر ووٹر نہیں تو یہ جاننا بہت ضروری ہے
ذرائع کے مطابق امیداوروں نے کہا کہ آزاد امیدار کے علاوہ این اے 43 کے لیے کوئی امیدوار نہیں جو بازار زکا خیل سے تعلق رکھتا ہو اور اس نے علاقے میں سیکیورٹی کے لیے الیکشن ریلی کا انعقاد کیا ہو۔
تاہم اس حوالے سے زاہد کاکا خیل نے ڈان کو بتایا کہ بازار زکا خیل میں نہ ہی انتخابی مہم پر پابندی ہے اور نہ یہ علاقہ ایسی سرگرمیوں کے لیے غیر محفوظ ہے۔
انہوں نے تمام امیدواروں کو تجویز دی کہ وہ انتظامیہ کو بازار زکا خیل میں اپنی مہم کا شیڈول فراہم کریں تاکہ انہیں سیکیورٹی بھی فراہم کی جائے۔