گلگت: سیلاب کے باعث متاثرہ علاقوں میں لوگ محصور
گلگت بلتستان میں گلیشیئر پگھلنے سے بڑے پیمانے پر زرعی رقبہ زیر آب آگیا جبکہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی اہم شاہراہیں مکمل طور پر بند ہونے سے لوگ محصور ہوگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق سیلابی صورتحال کے باعث ضلع دیامر کے علاقے گوہر آباد میں گونرفورم نہر سے آنے والے سیلابی پانی میں شاہین بیگم نامی خاتون اپنی بیٹی زینب کے ہمراہ ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں جبکہ ان کا بیٹا زخمی ہوگیا جسے ڈسٹرک ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس منتقل کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت: گلیشیئر پگھلنے سے منصوعی جھیل نے تباہی مچا دی
ڈان کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایک دوسرے حادثے میں ضلع دیامیر میں ہی ایک پل ٹوٹنے کے سبب ایک خاتون ہلاک جبکہ ان کا بیٹا زخمی ہوگیا تاہم اس حادثے کی وجوہات کا علم نہ ہوسکا۔
واضح رہے کہ گونرفورم نہر میں آنے والے سیلاب کے باعث قراقرم ہائی وے بلاک ہوگئی جبکہ بڑے پیمانے پر ذرعی رقبہ بھی زیر آب آگیا، جس کے نتیجے میں گلگت بلتستان کے بالائی علاقوں کا ملک کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔
سیلاب اور زمینی کٹاؤ کے باعث ضلع نگر بھی شدید متاثر ہوا جبکہ وادی داسکین میں بھی فصلیں تباہ اور نہریں سیلابی پانی سے بھر گئیں۔
مزید پڑھیں: ’پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے‘
دریاؤں میں طغیانی کے سبب گلگت کے دور دراز علاقوں، دیامیر اور بلتستان میں راستے بند ہونے کی وجہ سے ان علاقوں میں رہائش پذیر افراد مکمل طور پر محصور ہوگئے۔
خیال رہے کہ ضلع غذر میں پانی کے بہاؤ کے سبب جھیل وجود میں آچکی ہے جس کے نتیجے میں 10 گاؤں بری طرح متاثر ہوئے اور ملک کے دیگر علاقوں سے ان کا رابطہ دوسرے روز بھی منقطع رہا۔
اس حوالے سے ضلع غذر کے ڈپٹی کمشنر شجاع عالم کا کہنا تھا کہ مسلسل لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بالائی علاقوں میں امدادی کارروائیاں تاحال شروع نہیں کی جاسکیں، تاہم میدانی علاقوں میں خیموں پر مشتمل گاؤں بنادیا گیا ہے جبکہ خوراک اور ضروریات زندگی کی دیگر اشیا بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچا دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’مون سون میں سیلاب سے زندگی، املاک کو نقصان پہنچنے کا خطرہ نہیں‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ جھیل کے اوپر سے پانی کا بہاؤ جاری ہے اس لئے جھیل کے اچانک بپھرنے کا خطرہ کم ہے تاہم میدانی کے علاقوں کے رہائشیوں کو ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
شجاع عالم نے مزید بتایا کہ مقامی انتظامیہ بالائی علاقوں کی آبادی سے رابطے میں ہے، جیسے ہی سیلابی صورتحال ختم اور لینڈ سلائیڈنگ تھم جائے گی، بحالی کے کاموں کا آغاز کردیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلیاں : پاکستان کو سالانہ 95 ارب روپے کا نقصان
دوسری جانب گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حفیظ الرحمٰن نے اس ساری صورتحال کا نوٹس لے لیا ہے، اس حوالے سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ نے ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی اور غذر انتظامیہ کو عوام کو خطرے سے نکالنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
اس کے ساتھ انہوں نے تمام شعبہ جات کے سربراہان کو بھی فوری طور پر امداد و بحالی کے کام شروع کرنے کے احکامات دیے۔
یہ خبر 20 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی