• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

روپے کی قدر میں کمی کے باعث شعبہ تعمیرات متاثر

شائع July 19, 2018

کراچی: پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے باعث ملک میں اسٹیل کی قیمت میں ہو شربا اضافے سے شعبہ تعمیرات میں رکاوٹ دیکھنے میں آرہی ہے۔

اسٹیل ڈیلر نے بتایا کہ اپریل میں فی ٹن اسٹیل 97 ہزار روپے میں دستیاب تھا لیکن اب میعاری اسٹیل کی فی ٹن قیمت 1 لاکھ 7 ہزار روپے سے 1 لاکھ 10 ہزار روپے تک پہنچ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی، ڈالر 131 روپے کا ہوگیا

بی ایم اے کیٹبل میں فیض السلطان نے بتایا کہ امریلی اسٹیل نے فی ٹن قیمت پر 4 ہزار روپے تک بڑھا دی ہے، رواں برس فروری کے بعد سے چوتھی مرتبہ قیمت بڑھائی گئی جو مجموعی طور پر 20 فیصد بنتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تنزلی لوہلے کی قیمت میں اضافے کا باعث بنی، مقامی مارکیٹ میں روپے کی قدر میں دسمبر 2017 سے اب تک 21 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

قیمتوں میں اضافے کے بعد درآمدی اور مقامی طور پر تیار کیے جانے والے اسٹیل کی قیمتوں میں 20 فیصد کا فرق رہ گیا ہے تاہم عالمی مارکیٹ میں اسکریپ کی قیمتوں میں استحکام آیا ہے جبکہ جون میں آخری مرتبہ اضافے کی اطلاع تھی۔

مزید پڑھیں: روپے کی گرتی ہوئی قدر

سنیئر وائس چیئرمین ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان (آباد) فیاض الیاس نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران تعمیرات کی لاگت میں 10 سے 12 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، ماضی میں سریا 80 ہزار روپے فی ٹن سے 84 ہزار روپے فی ٹن مل رہا تھا۔

دوسری جانب سیمنٹ کی قیمتوں میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران اضافے سے بھی تعمیرات کی لاگت میں 10 فیصد اضافہ ہوا جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے ٹائلز اور سینٹری کے سامان کی قیمت میں 5 سے 6 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

یہ بھی پڑھین: ‘آمدنی اٹھنی خرچہ روپیہ’؛ پاکستانی معیشت کا اصل مسئلہ

انہوں نے کہا کہ حکومت کو پالیسی مرتب دینے کی ضرورت ہے تاکہ بلڈرز شعبہ تعمیرات کا سامان درآمد کرسکے تاکہ مقامی صنعت کے طاقت ور سیمنٹ اور اسٹیل بنانے والوں کا گٹھ جوڑ توڑا جاسکے۔

چیئرمین آباد عارف جیوا نے بتایا کہ اطلاعات ہیں کہ مزید ٹیکس لائے جانے کا امکان ہے جس کے بعد شبعے کی صورت حال مزید خراب ہو جائے گی اور بالآخر ٹیکس کی وجہ سے عوام متاثر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 1 کروڑ 20 لاکھ ہاؤسنگ یونٹس کی کمی ہے اور اگر حکومت نے ٹیکس لگائے تو تعمیراتی لاگت ناقابل برداشت ہو جائے گی۔


یہ خبر 19 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024