• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

‘ملک گالی گلوچ اور نفرت آمیز سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا‘

شائع July 17, 2018 اپ ڈیٹ July 18, 2018

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ موجودہ اقتصادی اور معاشی صورتحال کے تناظر میں ملک گالی گلوچ اور نفرت آمیز سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی کے چیئرمین نے کہا کہ تجربہ کار سیاستدان اپنی تقاریر کے ذریعے عوام کو مسائل کے بارے آگاہی دینے کے بجائے سیاسی مخالفین پر جسمانی تشدد کے حوالے سے اُکسانے رہے ہیں جس سے صرف ملکی ترقی میں خلل پیدا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی سے منسوب ‘کرپشن’ انتخابات میں شکست کی وجہ

ان کا کہنا تھا کہ ’شہید بینظیر بھٹو کی تربیت میرے ساتھ ہے، اپنے مثبت کردار اور نظریات کی مدد سے نوجوانوں کو متاثر کرنا چاہتا ہوں، یقیناً اسی کی بنیاد پر نوجوان طبقہ سیاست، معیشت اور اقتصادیات وغیرہ میں اپنا کردار ادا کرے گا‘۔

بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ ’فاشٹ ذہنیت کے حامل سیاستدانوں کی تعلیمات سے ملک کا ٹیلنٹ ضائع ہو جائے گا‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے بتایا کہ ’پیپلز پارٹی کے وزیراعظم کا فیصلہ قیادت کرے گی تاہم آصف علی زرداری کے نظریہ مخلوط حکومت سے مثبت نتائج سامنے آ سکیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہر دور میں سیاست، ریاست اور اداروں کو استحکام بخشا اور اس وقت ہر شعبے میں ملک کو شدید بحران کا سامنا ہے جسے صرف پیپلز پارٹی ہی نکال سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا نیب سے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف تحقیقات تیز کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے کٹھ پتلی سیاسی اتحادیوں کا سامنا کیا ہے، سیاسی اتحادیوں کے پاس بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور مختلف ناموں کے ساتھ سامنے آئیں ہیں لیکن گزشتہ ادوار کی طرح اس مرتبہ بھی شکست دیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میری توجہ پارٹی منشور اور عوامی مسائل پر ہے، خود بھی پارلیمنٹ میں ہوں گا اور پیپلز پارٹی کے نمائندے بھی ہوں گے۔

پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ عوام نے پیپلز پارٹی کے نظریئے کو قبول کیا تاہم دہشت گردی کی وجہ سے بعض جلسے منسوخ کیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024