کالعدم تنظیموں کو انتخاب لڑنے کی اجازت کیسے دی گئی، رضاربانی
سینیٹ اراکین نے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے حکومت پر شدید تنقید کرتےہوئے تشویش کا اظہار کیا کہ کالعدم تنظمیوں کے 25 افراد بھی اسمبلی میں آگئے تو ایوان کا ماحول کیا ہوگا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں اراکین نے انتخابی مہم کے دوران دہشت گردی کے واقعات پر نگراں حکومت کوآڑھے ہاتھوں لیا اور وزیرداخلہ کی عدم موجودگی پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔
سابق چیئرمین رضاربانی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اور فوجی سربراہان نیکٹا کی رپورٹ سے آگاہ ہوں گے کہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو خطرہ ہے اس کے باوجود قومی سلامتی کمیٹی کے تینوں اجلاس میں معیشت پر بات ہوئی جبکہ سیاست دان اور سیاسی کارکن ریلو کٹوں کی طرح پڑے ہیں لیکن یہ اہم نہیں تھا۔
انھوں نے کہا کہ وزیر داخلہ بتائیں کہ کالعدم تنظیموں کو انتخاب لڑنے کی اجازت کیسے دی گئی، فیض آباد پر دھرنا دینے والی جماعت کے 150 قومی اسمبلی کے لیے امیدوار ہیں اسی طرح اللہ اکبر جماعت کے بھی امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ریاست کی ترجیحات کیا ہیں؟، ریاست نے یہ طے کر لیا ہے کس کو کچلنا ہے اور کس کو طاقت ور کرنا ہے لیکن ان ترجیحات کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ:نادرگرامانی
خبرکی تفصیل یہاں پڑھیں۔