افغانستان: ننگرہار میں پولیس چیک پوسٹ پر حملہ، 7 اہلکار ہلاک
افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے ایک پولیس چیک پوسٹ کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے 7 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی پولیس سربراہ غلام ثنائی استنکزئی کا کہنا تھا کہ حملہ ضلع غنی کاہل میں ہوا جہاں 5 طالبان جنگجو بھی مارے گئے۔
غلام ثنائی استنکزئی کا کہنا تھا کہ ننگرہار کے ایک اور ضلع خوغیانی میں حکومت کی جانب سے کی گئی فضائی کارروائی میں طالبان کے 20 جنگجووں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
طالبان کی جانب سے غنی کاہل یا فضائی کارروائی کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
پولیس ترجمان حشمت استنکزئی کے مطابق پولیس نے کابل میں ایک خودکش حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جو ممکنہ طور پر افغانستان کے نائب صدر جنرل عبدالرشید دوستم کے حامیوں کے اجتماع تک پہنچنے کی کوشش کررہا تھا۔
جنرل عبدالرشید دوستم اس وقت ترکی میں موجود ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مضافانی علاقوں میں بحالی اور ترقی کے حوالے سے قائم وازرت کی عمارت سے ایک خود کش حملہ آور ٹکر گیا تھا جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور دیگر 15 زخمی ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں:افغانستان: عسکریت پسندوں کے حملوں میں شہریوں کی ریکارڈ اموات
دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) نے عماق نیوز ایجنسی کے ذریعے کابل میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرکاری اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور حملے جاری رکھنے کی وارننگ دیتےہوئے کہا تھا کہ ‘صلیبیوں’ کی مدد کرنے والے تمام افراد پر ان کے حملے ہوں گے۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ بھی اسی وزارت کے قریب خودکش حملے میں 12 افراد ہلاک اور 31 زخمی ہوئے تھے جن میں اکثر تعداد سرکاری ملازمین کی تھی۔
صوبائی پولیس سربراہ جنرل فقیر محمد جاؤزجانی کا کہنا تھا کہ شمالی صوبے جاؤزان میں طالبان اور داعش کے درمیان ایک ہفتے سے لڑائی جاری ہے جہاں دو اضلاع میں 70 کے قریب داعش کے دہشت گرد اور 54 طالبان مارے گئے ہیں تاہم اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان: طالبان کے حملوں میں 40 افغان اہلکار ہلاک
طالبان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ضلع درزاب میں داعش کے 5 سرکردہ کمانڈرز سمیت 70 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے اور 21 کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم داعش کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا۔
رواں ماہ 13 جولائی کو افغانستان کے شمالی حصے میں طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائی میں ’بھاری جانی نقصان‘ پہنچایا تھا اور حکام نے تصدیق کی تھی کہ طالبان کے حملوں میں مجموعی طور پر 40 افغان اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں۔
وزارت دفاع کے ترجمان محمد ردمانش اور دیگر افغان سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں نے نائٹ ویژن گاگلز استعمال کرتے ہوئے متعدد افغان ملڑی بیس اور صوبے قندوز کے ضلع دشتِ آرچی میں قائم فوجی ٹھکانوں پر حملے کیے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے گزشتہ روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران سب سے زیادہ شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ اسسٹنس مشن (یو این اے ایم) نے بتایا کہ عسکری اور خود کش حملوں کی زد میں آکر 1 ہزار 6 سو 29 معصوم شہری جاں بحق ہوئے جو گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں ایک فیصد زیادہ ہے جبکہ 2009 کے بعد سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق حملوں میں مجموعی طور پر تقریباً 3 ہزار 4 سو 30 افراد زخمی ہوئے، مذکورہ زخمیوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 5 فیصد کمی رہی جبکہ شہریوں کی ہلاکت میں سالانہ بنیاد پر 3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔