• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سانحہ مستونگ: پیپلز پارٹی کا ملک بھر میں انتخابی جلسے منسوخ کرنے کا اعلان

ملک میں 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے انتخابی امیدواروں پر دہشت گردی کے حملوں کے باعث پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ملک بھر میں تمام جلسے منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع پیپلز پارٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی مہم کا تمام شیڈول منسوخ کردیا جبکہ انتخابی مہم کی نئی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے پارٹی کا اہم اجلاس بھی طلب کرلیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کو سیکیورٹی خدشات کے باعث بڑے جلسے کرنے کے بجائے کارنر میٹنگس کرنے کی تجاویز دی گئی۔

انتخابی مہم میں یکساں مواقع میسر نہیں، بلاول

پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انتظامیہ سے شکوہ کیا کہ انتخابی مہم کے لیے یکساں مواقع فراہم نہیں کیے جا رہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی الرٹ کی وضاحت کیلئے نیکٹا حکام الیکشن کمیشن میں طلب

انہوں نے کہا کہ سانحہ مستونگ کے بعد بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جلسے منسوخ کردیے ہیں، پی پی پی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو عوام ووٹ ڈال کر دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستان میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، جلسہ نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ مستونگ میں شہید سراج رئیسانی سمیت 120سے زائد معصوم انسانوں کا قتل ناقابل تلافی سانحہ ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے سانحے کے بعد مالا کنڈ والوں کی جان خطرے میں نہیں ڈال سکتا، انتہا پسندوں کے مائنڈ سیٹ کو شکست دینا ضروری ہے، معصوم پاکستانیوں پر دہشت گردوں کے حالیہ حملے افسوس ناک ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سب اسٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر آنا پڑے گا، اداروں کو مضبوط بنائے بغیر متنازع پارلیمان میں عوام کے مسائل کا حل مشکل ہوتا ہے جبکہ انتخابات شفاف اور وقت پر ہی ہونا چاہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کئی مرتبہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے کی نشاندہی کی تاہم اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، انہوں ںے واضح کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کبھی انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کرے گی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سانحہ مستونگ کے باوجود بلوچستان جاؤں گا لیکن جلسے کے بجائے کارنر میٹنگز کروں گا۔

انہوں نے شکایت کی کہ جنوبی پنجاب میں ہمیں روکنے کی کوشش کی گئی، حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم ان سب باتوں کے بعد بھی ہم انتخابات لڑرہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مستونگ میں خوفناک خود کش حملہ، جاں بحق افراد کی تعداد 128 ہوگئی

اس سے قبل خیبرپختونخوا میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی انتخابی مہم کے سلسلے میں عوامی اجتماعات کا انعقاد سیکیورٹی خدشات کی بناء پر انتظامیہ کی اجازت نہ ملنے پر منسوخ کیا گیا تھا۔

پی پی پی کے چیئرمین انتخابی مہم کے سلسلے میں 2 روزہ دورے پر پشاور میں موجود ہیں، اور اس سلسلے میں پیپلز پارٹی نے پشاور اور مالاکنڈ میں ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم اب سیکیورٹی خدشات کے سبب اب ان عوامی اجتماعات کو منسوخ کیا جاچکا ہے۔

دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں گزشتہ روز مستونگ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور اظہار یکجہتی کے طور پر ایک دن کے لیے اپنی تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا۔

خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری ضلع مالاکنڈ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این سے-9 سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور انتخابی مہم کے سلسلے میں انہیں آج صبح پشاور سے مالاکنڈ کے لیے روانہ ہونا تھا، جہاں انہیں بٹخیلہ تک ریلی کی قیادت اور شام میں ظفر پارک میں عوامی جلسے سے خطاب کرنا تھا۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ عوامی اجتماعات کے انعقاد کے سلسلے میں انتظامیہ سے تفصیلی گفتگو ہوئی لیکن انہوں نے اجازت دینے سے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: اے این پی رہنما کا قتل: پی کے 78 میں انتخابات ملتوی

یاد رہے کہ رواں ہفتے کے دوران خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں انتخابی امیدواروں پر اب تک 3 بڑے دہشت گردی کے حملے کیے جاچکے ہیں جس میں مجموعی طور پر امیدواروں سمیت 150 کے قریب افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پیش نظر خیبر پختونخوا کی نگراں حکومت نے پیپلز پارٹی کو انتخابی مہم کے سلسلے میں تقریبات کی اجازت دینے سے انکار کیا، اور بلاول بھٹو زرداری کو کنٹونمنٹ علاقوں میں رہنے کی ہدایت کی تھی۔

جس پر ردعمل دیتے ہوئے بختاور بھٹو زرداری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ ان کے لیے ریلیاں نکالنا محفوظ ہے لیکن چیئرمین پیپلز پارٹی کے لیے نہیں۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں بختاور بھٹو زرداری نے عمران خان کو طالبان خان کہتے ہوئے سابقہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مدرسوں کو لاکھوں روپے کی گرانٹ دینے پر تنقید کی۔

مزید پڑھیں: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم خان درانی کے قافلے پر حملہ، 4 ہلاک

اس حوالے سے سینیٹر روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نگراں حکومت عام انتخابات میں تمام جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اب چیئرمین بلاول بھٹو پی پی پی کے مقامی رہنماؤں سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقاتیں کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024