سانحہ مستونگ پر ملک کی فضا سوگوار
صوبہ بلوچستان کے علاقے مستونگ میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں 128 افراد کی ہلاکت کے خلاف آج کوئٹہ سمیت صوبہ بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سوگ کا سماں ہے جبکہ شٹر ڈاون ہڑتال کے باعث علاقے میں کاروباری مراکز بند ہیں۔
اس کے علاوہ سانحہ مستونگ میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے ملک کے بیشتر شہروں میں وکلاء، عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔
علاوہ ازیں مستونگ اور بنوں میں خود کش دھماکوں پر پنجاب بار کونسل نے آج ہڑتال کی کال دی، ادھر لسبیلہ بار، کراچی بار، ملتان ڈسٹرکٹ بار، ساہیوال اور بھکر کے وکلاء نے بھی سانحہ کے خلاف احتجاجاً عدالتی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
یہ بھی دیکھیں: مستونگ دھماکے کے وقت کی ویڈیو
سانحہ مستونگ پر بلوچستان حکومت کی جانب سے 2 روزہ سوگ جبکہ وکلاء برادری کی جانب سے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا تھا، واقعے کے بعد کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں اضافی سیکیورٹی بھی تعینات کی گئی۔
دوسری جانب سانحہ مستونگ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ کی تیاریاں کی جارہی ہیں، رپورٹس کے مطابق سراج رئیسانی کی تدفین 14 جولائی کی شام کو جائے گی۔
ملک گیر یوم سوگ کا اعلان
بعد ازاں نگراں حکومت نے پشاور اور مستونگ میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں پر اتوار کو ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’10 جولائی کو پشاور اور 13 جولائی کو مستونگ اور بنوں میں ہونے والے دھماکوں پر اتوار کو ملک بھر میں یوم سوگ منایا جائے گا‘۔
نگراں حکومت کی جانب سے مزید کہا گیا کہ یوم سوگ پر ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا، ان دہشت گردی کے واقعات میں مجموعی طور پر ڈیڑھ سو سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔
علاوہ ازیں ڈان نیوز کو مستونگ دھماکے کی ویڈیو فوٹیج حاصل ہوگئی جس کے مطابق نوابزادہ میر سراج رئیسانی نے اسٹیج پر پہنچ کر تقریر کا آغاز ہی کیا تھا کہ دھماکا ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: مستونگ میں خوفناک خود کش حملہ، جاں بحق افراد کی تعداد 128 ہوگئی
ویڈیو کے مطابق دھماکا بی اے پی کے نامزد امیدوار نوابزادہ میر سراج رئیسانی کے قریب ہوا تھا جبکہ دھماکا ہوتے ہی پنڈال میں بھگدڑ مچ گئی۔
خیال رہے کہ دھماکے کے نتیجے میں انتخابات 2018 کے لیے بی اے پی کے نامزد امیدوار نوابزادہ میر سراج رئیسانی سمیت 128 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
مستونگ میں ہونے والے خونریز حملے کو 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) میں ہوئے حملے کے بعد خوف ناک ترین حملہ قرار دیا گیا، جس پر بلوچستان کی نگراں حکومت نے 2 روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔
جمعہ کو مستونگ بم دھماکے سے کچھ گھنٹے قبل ہی خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں سابق وفاقی وزیر اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی کے قافلے کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے تھے تاہم سابق وزیر محفوظ رہے۔
مزید پڑھیں: سانحہ مستونگ پر امریکا، یورپی یونین کا اظہار مذمت
واضح رہے کہ 12 جولائی کی شب خضدار میں بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی دفتر کے قریب دھماکا ہوا تھا جس میں 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
11 جولائی کو بلوچستان کے علاقے حب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی۔49 اور قومی اسمبلی کا حلقہ این اے-272 کے امیدوار کے کیمپ میں بھی کریکر حملہ کیا گیا تھا تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔