نواز شریف، مریم نواز کی واپسی، 378 لیگی کارکنان گرفتار
سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے استقبال کے لیے آنے والے لیگی کارکنان کے خلاف پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 378 افراد کو گرفتار کرلیا۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان اپنے قائدین سے اظہار یکجہتی اور ان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے لاہور کے لوہاری گیٹ اور علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب جمع ہوئے تھے۔
گرفتار افراد میں سے 141 افراد کو پبلک آرڈر 1960 کی سیکشن 3 کے تحت گرفتار کیا گیا جبکہ 237 افراد کو الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت گرفتار کیے گئے۔
مزید پڑھیں: نواز شریف اور مریم نواز کی پرواز نے ابوظہبی سے اڑان بھرلی
مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے کسی معروف رہنما کی گرفتاری سامنے نہیں آئی تاہم یونین کونسل کے چیئرمین، وائس چیئرمین اور کونسلرز سمیت بڑی تعداد میں افراد کو حراست میں لیا گیا۔
پنجاب کے نگراں وزیر داخلہ اور دیگر وزراء کے مطابق لاہور میں گرفتار کیے گئے 124 افراد میں کوئی سیاسی رہنما یا سرکاری حکام شامل نہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے جمعہ کو حکام کو تمام گرفتار افراد کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
ایک وکیل کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے دوران صوبائی پولیس سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ 141 افراد کو سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔
شہباز شریف کی لوہاری گیٹ آمد
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اپنے صاحبزادے حمزہ شہباز اور دیگر افراد کے ہمراہ لوہاری گیٹ پہنچے جہاں سے وہ ریلی کی صورت میں اپنے بھائی نواز شریف کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ کی جانب روانہ ہوئے۔
مسلم لیگ (ن) کے میڈیا کو آرڈینیٹر محمد مہدی نے ڈان کو بتایا کہ ’ریلی کا آغاز مسلم مسجد لوہاری گیٹ سے ہوگا جہاں لیگی کارکنان کی بڑی تعداد جمع ہوں گے اور اپنے قائد کے والہانہ استقبال کے لیے ایئرپورٹ کی طرف مارچ کریں گے۔
رپورٹس کے مطابق موٹروے، بابو سابو ٹول پلازہ، رائیونڈ، راوی ٹول پلازہ اور ٹھوکر نیاز بیگ کو پولیس نے بند کردیا ۔
شہر کے تمام داخلی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی جبکہ عام شاہراہوں کو بند کرنے کے لیے کنٹینرز منگوالیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو میدان جنگ بنا دیا گیا ہے، نواز شریف
پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ انتظامات دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے کیے گئے ہیں تاہم انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی سیاسی کارکن کو گرفتار کرنے یا موٹروے کو بند کرنے کے احکامات جاری نہیں کیے گئے ہیں۔
لاہور میں ٹریفک پلان
نگراں حکومت نے نواز شریف کی لاہور ایئرپورٹ پر آمد کے سلسلے میں ٹریفک پلان جاری کیا تھا۔
اسلام آباد سے موٹر وے کے ذریعے آنے والا ٹریفک لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ، قاضل باش چوک اور شوکت خانم چوک کے ذریعے داخل ہونا تھا۔ جی ٹی روڈ سے آنے والا ٹریفک کالا شاہ کاکو کے ذریعے ٹھوکر نیاز بیگ کی جانب کھولا گیا۔
کالا کھٹائی روڈ سے ٹریفک شاہدرہ چوک، بیگم کوٹ اورفیض پور انٹرچینج پر موٹر وے کے ذریعے داخل ہوا۔
ملتان روڈ سے آنے والا ٹریفک بند روڈ اور موہلن وال روڈ کے ذریعے داخل ہوا تھا۔
لاہور سے باہر جانے کے لیے مولانا شوکت علی روڈ، جوہر ٹاؤن، شوکت خانم، قاضل باش چوک، موٹر وے انٹرچینج اور ملتان روڈ کو استعمال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: ’نواز شریف کے مشکل میں آتے ہی دہشتگردی کے واقعات شروع ہوجاتے ہیں‘
بین الاقوامی مسافرین کو لاہور کے مختلف علاقوں میں روانگی کے وقت سے 6 گھنٹے قبل پہنچنے کی درخواست کی گئی۔
دیگر شہروں میں صورت حال
پولیس نے رکن صوبائی اسمبلی جعفر علی اور این اے 103 کے امیدوار علی گوہر سمیت 50 دیگر لیگی کارکنان کو فیصل آباد سے گرفتار کیا۔
فیصل آباد کا کمال پور انٹرچینج، سرگودھا روڈ، ڈپٹی والا انٹرچینج، ساہیانوالا انٹرچینج، امین پور انٹرچینج اور کینال روڈ ایکسپریس وے کو بند کردیا گیا، شہر میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔
شہر میں کنٹینرز لگاکر سڑکوں کو بند کردیا گیا جبکہ پولیس کو تمام خارجی راستوں پر تعینات کیا گیا۔
ساہیوال کے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور انتخابی امیدوار پولیس کو چکمہ دیتے ہوئے لاہور پہنچے، لاہور پہنچنے والے امیدواروں میں ملک ندیم کامران، پیر عمران شاہ ولی، ملک ارشد اور شاہ منیر اظہر شامل ہیں۔
سیالکوٹ کی طرف جانے اور وہاں سے آنے والے تمام راستوں کو بند کردیا گیا، پولیس و رینجرز نے خواجہ آصف کے وفد کو سیالکوٹ سے باہر بھیج دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں کریک ڈاؤن، 300 لیگی کارکن گرفتار
رپورٹس کے مطابق خواجہ آصف نے لاہور پہنچنے کے لیے دیہاتی علاقوں کا راستہ اختیار کیا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق گجرات میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنان پر پولیس کی جانب سے ڈنڈے بھی برسائے گئے۔
واضح رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
گزشتہ روز نیب حکام نے نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو بھی راولپنڈی سے گرفتار کرکے انہیں جیل بھیج دیا تھا۔