• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سرکاری ہیلی کاپٹرز کا استعمال: نیب نے عمران خان کو طلب کرلیا

شائع July 12, 2018

قومی احتساب بیورو (نیب) نے نجی دوروں کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹرز کے مبینہ استعمال سے متعلق جاری تحقیقات کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو آئندہ ہفتے طلب کرلیا۔

حکام نے ڈان نیوز کو نیب خیبر پختونخوا کی جانب سے عمران خان کو 18 جولائی کو پیش ہونے کا نوٹس بھیجے جانے کی تصدیق کی۔

نیب کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے رواں سال فروری میں عمران خان کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کے دو سرکاری ہیلی کاپٹرز ایم آئی (17) اور ایکیوریل کو 74 گھنٹوں تک غیر سرکاری دوروں کے لیے نہایت ارزاں نرخوں پر استعمال کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے نیب خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل کو معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔

نیب کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پر 22 گھنٹے اور ایکیوریل ہیلی کاپٹر پر 52 گھنٹے پرواز کی، جس کا انہوں نے اوسطاً فی گھنٹہ 28 ہزار روپے ادا کیا۔

نیب رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر عمران خان نجی کمپنیوں کے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتے تو انہیں ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 10 سے 12 لاکھ روپے جبکہ ایکیوریل ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 5 سے 6 لاکھ روپے ادا کرنا پڑتا۔

رپورٹ میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے پرنسپل ایڈوائزر برائے ٹیکنیکل ٹریننگ اینڈ ایوی ایشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا کے ہیلی کاپٹرز کے استعمال پر تقریباً 2 لاکھ روپے فی گھنٹہ خرچ آتا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان کو خیبر پختونخوا کی حکومت کو 1 کروڑ 11 لاکھ روپے ادا کرنے چاہئیں تھے، تاہم سرکاری دستاویزات کے مطابق انہوں نے 21 لاکھ روپے ادا کیے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کو چیئرمین نیب کی طرف سے خیبر پختونخوا چیپٹر کی درخواست منظور کرنے کے بعد طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا۔

عمران خان نے اپنی پارٹی کے اجلاس میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹرز کا ذاتی استعمال نہیں کیا۔

معاملے کی تحقیقات کے دوران پرویز خٹک بھی نیب میں پیش ہوئے۔

ان کے خلاف تحقیقات کا حکم یہ معلوم کرنے کے لیے دیا گیا تھا کہ آیا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سرکاری ہیلی کاپٹرز جیسے حساس اثاثے کو کسی غیر سرکاری استعمال کے لیے دینے کے مجاز تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024