کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل: فیس بک کو پہلے جرمانے کا سامنا
فیس بک کو چند ماہ پہلے کروڑوں صارفین کے ذاتی ڈیٹا کو استعمال کیے جانے کے کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور اب اس معاملے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ کو پہلی مرتبہ جرمانے کی سزا سنادی گئی۔
برطانوی حکومت نے کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل پر فیس بک کو 6 لاکھ 63 ہزار ڈالرز جرمانے کی سزا سنائی اور اس کی وجہ صارفین کی معلومات کو تحفظ فراہم نہ کرنا قرار دیا گیا۔
اس اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے برطانیہ کے سرکاری ادارے نے جرمانے کی سزا کا اعلان کیا اور زیادہ سے زیادہ جتنا جرمانہ عائد کیا جاسکتا تھا، اس کا اعلان کیا گیا۔
ویسے تو یہ جرمانہ فیس بک کے لیے کچھ بھی نہیں کیونکہ وہ ہر 7 منٹ میں اتنا کما لیتی ہے، مگر یہ کمپنی کے اس پرائیویسی اسکینڈل کے حوالے سے سزاﺅں کا نقطہ آغاز قرار دیا جاسکتا ہے۔
اس اسکینڈل کے نتیجے میں فیس بک کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی تھی، حصص کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی جبکہ مارک زکربرگ کو امریکی قانون سازوں کے سامنے پیش ہونا پڑا۔
کیمبرج اینالیٹیکا، ایک برطانوی کمپنی تھی، جسے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران دولت مند ریپبلکن ڈونرز کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لیے سرمایہ فراہم کیا گیا۔
فیس بک کے مطابق اس کمپنی نے 8 کروڑ 70 لاکھ فیس بک صارفین تک غیرقانونی طور پر رسائی حاصل کرکے اسے استعمال کیا۔
برطانوی ادارے نے تحقیقات کے دوران دریافت کیا کہ فیس بک لوگوں کی معلومات کی حفاظت کے قانون کو پورا کرنے میں ناکام رہی جبکہ صارفین کو بھی آگاہ نہیں کیا گیا کہ ان کی معلومات دیگر کمپنیاں استعمال کررہی ہیں۔
برطانوی حکومت کی جانب سے جرمانے کا فیصلہ ابھی حتمی نہیں، فیس بک کو تحقیقات پر ردعمل کا حق حاصل ہے، جس کے بعد آخری فیصلہ سنایا جائے گا۔
فیس بک کے چیف پرائیویسی آفیسر Erin Egan نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کمپنی اس رپورٹ کا جائزہ لے رہی ہے اور جلد رد عمل ظاہر کیا جائے گا۔
فیس بک کو اس معاملے پر اس وقت مختلف یورپی ممالک، امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن اور مختلف اداروں کی جانب سے تحقیقات کا سامنا ہے۔