• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

آصف علی زرداری کے اثاثوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو واپس بلا لیا گیا

شائع July 9, 2018

نواب شاہ: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے گھر اور شوگر ملز پر سیکیورٹی مقاصد کے لیے تعینات 150 سے زائد پولیس اہلکاروں کو واپس بلا لیا گیا۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے شہید بینظیر آباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) رائی اعجاز احمد نے تصدیق کی کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر اضلاع کے مختلف علاقوں میں آصف علی زرداری کے اثاثوں پر تعینات پولیس افسران کو تھانے رپورٹ کرنے کا حکم جاری کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: زرداری کے خلاف آخری کرپشن کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ

واضح رہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ملک بھر میں سیاسی اور غیر سیاسی شخصیات کی سیکیورٹی پر تعینات مجموعی طور پر 12 ہزار 600 پولیس اہلکاروں کو واپس بلانے کا حکم دیا تھا۔

رواں برس اپریل میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں رپورٹ جمع کرائی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا عدالتی حکم پر پنجاب میں 4 ہزار 610، سندھ میں 5 ہزار 5، خیبرپختونخوا میں 2 ہزار، بلوچستان میں 829 اور اسلام آباد میں 246 پولیس اہلکاروں کو واپس تھانے بلا لیا گیا۔

ایس ایس پی اعجاز احمد نے کہا واپس نہ آنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاہم سابق صدر کی حیثیت سے زرداری ہاؤس کی منظور شدہ سیکیورٹی برقرار رہے گی۔

مزید پڑھیں: 'زرداری کرپشن کے خلاف کھڑے ہوں تو قیامت کی نشانی ہوگی'

انہوں نے بتایا کہ شخصیات اور اداروں کے لیے اضافی یا غیر منظور شدہ پولیس اہلکاروں کو سیکیورٹی کے فرائض سے ہٹا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ قریب آرہی ہے تاہم پولیس اہلکاروں کو نواب شاہ کے مختلف حصوں میں تعینات کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جس کو سیکیورٹی درکار ہے وہ درخواست جمع کرانے کا پابند ہوگا تاہم درخواست پر حتمی فیصلہ ضلعی مانیٹرنگ کمیٹی اور متعلقہ ادارے میرٹ کی بنیاد پر لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن کرنے اور چُھپانے کے راہنما اصول

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ زرداری ہاؤس پر تعینات 36 پولیس اہلکاروں کو بھی واپس بلالیا گیا۔


یہ خبر 9 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

SHARMINDA Jul 09, 2018 09:55am
Whoever decided to provide security to someone's personal sugar mill should be questioned and punished to set example for all corrupt officials.

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024