• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

کوئٹہ کی عدالت نے دھماکوں کے الزامات پر 15 بچوں کو بری کردیا

شائع July 5, 2018
2013 میں گرفتار ہونے والے بچوں کی فائل فوٹو — بشکریہ اے ایف پی
2013 میں گرفتار ہونے والے بچوں کی فائل فوٹو — بشکریہ اے ایف پی

کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بم دھماکے کرنے کے الزامات میں 2013 میں گرفتار ہونے والے 15 بچوں کو شواہد کی کمی کی وجہ سے بری کردیا۔

خیال رہے کہ کوئٹہ پولیس نے مارچ 2013 کو 15 بچوں کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے صوبائی دارالخلافہ میں 20 سے زائد دھماکوں میں ملوث ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

بچوں کی گرفتاری کے حوالے سے اس خبر نے قومی و بین الاقوامی میڈیا کی توجہ اپنی طرف مرکوز کرلی تھی۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ سے 'دہشت گرد بچے' گرفتار، پولیس

11 سال تک کی عمر کے بچوں کو ان کے حراست میں لیے جانے کے بعد سے قید میں رکھا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد داؤد نصر نے عدالت میں پولیس کی جانب سے شواہد نہ پیش کرنے پر ملزمان کو بری کردیا۔

ملزمان کی جانب سے انسانی حقوق کی رہنما جلیلہ حیدر اور ایڈووکیٹ مکیش کوہلی نے مقدمہ لڑا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: 30 دھماکے کرنے والے 'ملزمان' گرفتار

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے جلیلہ حیدر کا کہنا تھا کہ بچوں کو کل تک قانونی کارروائیاں مکمل کرنے کے بعد رہا کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مختلف چھاپوں میں گرفتار ہونے والے بچے کالعدم متحدہ بلوچ آرمی (یو بی اے) سے تعلق رکھتے ہیں اور شہر میں مختلف بم دھماکوں میں ملوث ہیں۔

کم عمر ملزمان کو کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت میں حراست میں لیے جانے کے بعد سے ٹرائل کا سامنا رہا جو تقریباً 5 سال کا عرصہ ہے۔

علاوہ ازیں عدالت نے اس ہی کیس میں بارہا نوٹسز بھیجے جانے کے باوجود پیش نہ ہونے والے 5 ملزمان کے خلاف وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024