’ووٹ مانگنے کیلئے ہمارے گاؤں تشریف نہ لائیں‘
پاکستان میں عام انتخابات کا اعلان ہوتے ہی ملک بھر میں امیدواروں اور کئی سالوں تک حلقے سے غائب رہنے والے سیاستدانوں کے خلاف احتجاج، نفرت اور بائکاٹ کے مختلف انداز دیکھے گئے۔
ملک بھر کی طرح سندھ کے لوگ بھی اس بار ماضی کے مقابلے کھل کر سیاستدانوں سے اپنے غصے کا اظہار کچھ کھل کر کر رہے ہیں۔
سندھ کے ووٹرز اور عوام نے جہاں کشمور ایٹ کندھ کوٹ میں 10 سال بعد حلقے کا دورہ کرنے والے سردار میر سلیم جان مزاری کی گاڑی کے سامنے احتجاج کرکے انہیں واپس ہونے پر مجبور کیا تھا۔
وہیں سکھر میں سید خورشید شاہ کو بھی غصے میں آئے ہوئے نوجوانوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
لیکن اب شمالی سندھ کے ضلع گھوٹکی کے ایک گاؤں کے رہائشیوں کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کے بائکاٹ کا منفرد اعلان سامنے آیا ہے۔
جی ہاں، ضلع گھوٹکی کے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس21 کے ایک گاؤں ’در محمد پہوڑ‘ کے رہائشیوں نے تمام امیدواروں کے بائکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے گاؤں میں داخل ہونے والے مرکزی راستے پر ایک احتجاجی بورڈ آویزاں کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: کندھ کوٹ کے سردار کو 10 سال بعد حلقے کا دورہ کرنا مہنگا پڑ گیا
گاؤں کے رہائشیوں نے مرکزی سڑک سے جانے والی گوٹھ کی سڑک پر احتجاجی بورڈ آویزاں کرتے ہوئے تمام امیدواروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ووٹ مانگنے کے لیے مذکورہ گاؤں تشریف نہ لائیں۔
سندھی زبان میں آویزاں کیے گئے احتجاجی بورڈ میں بتایا گیا ہے کہ ’گوٹھ در محمد تاریخی گاؤں ہے، مگر وہ آج بھی تقریبا ہر بنیادی سہولت سے محروم ہے‘۔
گاؤں والوں نے مختصرا تمام امیدواروں کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا ہے کہ ’برائے مہربانی کرکے ووٹ مانگنے کے لیے مذکورہ گاؤں تشریف نہ لائیں‘۔
مذکورہ گاؤں والوں کی جانب سے آویزاں کیے گئے احتجاجی بورڈ کی تصویر سندھی زبان کے اخبار روزنامہ کاوش میں شائع ہوئی، جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئی۔
خیال رہے کہ گھوٹکی کے صوبائی حلقے پی ایس 21 سے پی ٹی آئی کے امیدوار افتخار احمد لونڈ سمیت مجموعی طور پر 16 امیدوار میدان میں اتریں گے۔
امیدواروں میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے علی نواز خان مہر، تبدیلی پسند پارٹی پاکستان (ٹی پی پی پی) کی جانب سے گل محمد، مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)پاکستان کی جانب سے محمد یاسین میدان میں اتریں گے۔