• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

آصف زرداری، پرویز مشرف، ملک قیوم کے اثاثہ جات کی تفصیلات طلب

شائع July 5, 2018

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے سابق صدورِ مملکت جنرل (ر) پرویز مشرف اور آصف علی زرداری سمیت سابق اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لائرز فاؤنڈیشن فار جسٹسس کے صدر ایڈوکیٹ فیروز شاہ گیلانی کی پٹیشن پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ مذکورہ افراد کے ملکی اور غیر ملکی اکاؤنٹس میں موجود کھاتوں، آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی تفصیلات جمع کرائی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: زرداری کے خلاف کیسز پر 40 کروڑ روپے خرچ

اس ضمن میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف، آصف علی زرداری اور ملک محمد قیوم کے اہلخانہ کے اثاثہ جات کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں۔

درخواست گزار نے پرویز مشرف، آصف علی زرداری اور ملک محمد قیوم سمیت قومی احتساب بیورو (نیب) کو مدعا علیہ ظاہر کیا۔

ایڈوکیٹ فیروز شاہ گیلانی نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ نامزد افراد نے غیرقانونی طریقے سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور اس ضمن میں بیشتر تفصیلات سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ججز کے فیصلوں میں موجود ہے۔

مزید پڑھیں: ‘میرے خلاف ایک پیسے کی بھی کرپشن ثابت ہوئی تو گھر چلا جاؤں گا‘

ان کا موقف تھا کہ پرویز مشرف نے ایمرجنسی نافذ کرکے آئین سے بغاوت کی، قومی مصالحتی آرڈیننس (این آراو) کا اعلان کیا اور آصف علی زرداری سمیت متعدد سیاستدانوں کے کرمنل اور کرپشن سے متعلق کیسز کو ختم کردیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرائی جا چکی ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ سابق صدر کے اثاثہ جات سمیت بینک اکاؤنٹ کی تفیصلات بھی پیش کی جائیں۔

اس حوالے سے جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل نے 2 ہفتے کی مہلت طلب کی اور عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو 24 جون کو نوٹس جاری ہوا لیکن 3 جولائی کو وصول ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: 'زرداری کرپشن کے خلاف کھڑے ہوں تو قیامت کی نشانی ہوگی'

آصف علی زرداری کی جانب سے جمع کرائے جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ قومی خزانے کو لوٹنے یا غبن سے متعلق کسی معاملے میں ان کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے، انہوں نے واضح کیا کہ این آر او کے معاملے میں ان کا کوئی دخل نہیں کیونکہ اس وقت وہ جیل میں تھے۔


یہ خبر 5 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024