• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نواز شریف جو مرضی کریں، ان کی اندھیری رات ڈھل چکی ہے، عمران خان

شائع July 4, 2018

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف انتخابات کا بائیکاٹ کریں یا جو مرضی کریں ان کی اندھیری رات اب ڈھل چکی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’سوال سے آگے‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’2013 کے عام انتخابات میں ہم نے سوچا ہی نہیں تھا کہ دھاندلی ہوگی اور آر اوز دھاندلی میں کردار ادا کریں گے، کیونکہ چیف جسٹس کی بحالی اور آزاد عدلیہ کے لیے بھرپور مہم چلی تھی اور ہم سب نے تحریک چلائی تھی، ہمیں یہ امید تھی کہ آزاد چیف جسٹس کے ہوتے ہوئے کسی کی دھاندلی کرنے کی ہمت نہیں ہوگی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ انتخابات کے بعد تمام جماعتوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی اور تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تاکہ آئندہ الیکشن میں دھاندلی نہ ہو، لیکن کہا گیا کہ میں جمہوریت کے خلاف ہوں، آج یہی نواز شریف پری پول دھاندلی کی آواز اٹھا رہے ہیں، نواز شریف کی سوچ یہ ہے کہ اگر امپائر نے ان کا ساتھ نہیں دیا تو دھاندلی ہوئی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف انتخابات کا بائیکاٹ کریں یا جو مرضی کریں اندھیری رات اب ڈھل چکی ہے اور ان کی سابق حکومت ملک کو اس حالت میں لے آئی ہے کہ جو بھی حکومت سنبھالے گا اس کے لیے مسائل کے پہاڑ کھڑے ہوں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: 2013 کے انتخابات میں نوازشریف کو فوج کی مدد حاصل تھی،عمران خان

مسلم لیگ (ن) کے انتخابی حلقوں سے امیدواروں پر دباؤ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’(ن) لیگ والے انتخابات لڑیں یا اس کا بائیکاٹ کریں ان کا وقت ختم ہوچکا ہے، یہ لوگ ملک کو 30 سال سے لوٹ رہے ہیں اور اب شور مچا رہے ہیں، لیکن یہ جتنا مرضی شور مچائیں الیکشن میں انہیں شکست ہوگی۔‘

نگراں حکومت کے شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے کردار سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’یہ تو عام انتخابات کے بعد ہی واضح طور پر کہا جاسکے گا کہ نگراں حکومت صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد میں کامیاب رہی یا نہیں، لیکن دیگر جماعتوں کی طرح نگراں حکومت کے حوالے سے ہمارے بھی تحفظات ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں جس طرح کا غیر جانبدار نگراں سیٹ اپ آنا چاہیے تھا وہ نہیں ہے۔‘

امیدواروں میں انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہم الیکشن جیتنے کے لیے لڑ رہے ہیں، الیکشن جیتیں گے تو کوئی تبدلی لائیں گے اس لیے ہماری ترجیح الیکٹیبلز تھے۔‘

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: سیاسی جماعتیں ٹکٹ کی تقسیم پر اندرونی اختلافات کا شکار

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی انتخابی مہم کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’بلاول ہمیشہ ملک سے باہر رہا ہے اس لیے اسے ملک کی سیاست اور عوام کا کچھ پتہ ہی نہیں ہے، حقیقت یہ ہے کہ اس کے پیچھے آصف زرداری کی طاقت ہے، پیپلز پارٹی اندرون سندھ میں مضبوط ہے اور وہ وہاں کی ایم کیو ایم ہے لیکن اب عوام ان کے خوف سے آزاد ہورہے ہیں اور اس انتخابات میں پیپلز پارٹی کے خلاف ووٹ دیں گے۔‘

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024