• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’آپ نے کہا میرا وزیراعظم نواز شریف ہی ہے، کیا آپ کو ایسا کہنا چاہیے تھا‘

شائع July 4, 2018 اپ ڈیٹ July 9, 2018

لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 57 سے نااہلی کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر ریمارکس دیئے ہیں کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نا اہل کیا تو آپ نے پھر بھی کہا کہ میرا وزیراعظم نواز شریف ہی ہے، کیا آپ کو ایسا کہنا چاہیے تھا۔

لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی این اے 57 سے نااہلی کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایپلٹ ٹربیونل کے پاس کسی کو تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں، ریٹرننگ آفیسر کے سامنے اعتراض اٹھایا گیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے اثاثے چھپائے جبکہ آر او کے سامنے شاہد خاقان کے آرٹیکل 62،63 پر پورا نہ اترنے کا اعتراض بھی اٹھایا گیا۔

مزید پڑھیں: شاہد خاقان عباسی این اے57 مری سے نااہل قرار

انہوں نے مزید کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے مکمل اثاثے ظاہر کیے ہیں اور 62،63 پر پورا اترتے ہیں۔

عدالت عالیہ نے شاہد خاقان عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عباسی صاحب ہم آپ سے بات کرنا چاہ رہے ہیں، حکومت کبھی کسی کی تو کبھی کسی کی ہوتی ہے لیکن عدالتیں کسی کے ساتھ نہیں ہوتیں اور وہ قانون کے مطابق چلتی ہیں‘۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جج کی کرسی پر بیٹھنا اتنا آسان نہیں جتنا نظر آتا ہے، آپ باتیں کرنا بند کر دیں، اگر کل آپ کی حکومت نہیں آئی تو انہی عدالتوں میں آپ کو آنا ہے، ’آپ نے آسٹریلیا کی کسی عدالت میں پیش نہیں ہونا‘۔

عدالت عالیہ نے مزید ریمارکس دیئے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ جو ہوا آفرین ہے ان پر کہ انہوں نے کچھ نہیں کہا، آپ کی بھی اتنی ہی عزت ہے جتنی کسی اور کی ہے، ہمارا کوئی ایجنڈا نہیں، آپ اپنے ایجنڈے پر کام کریں لیکن عدلیہ کے خلاف بیان دینا بند کر دیں۔

یہ بھی پڑھیں: این اے 57 مری: شاہد خاقان عباسی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ کیا آپ کو معلوم نہیں نواز شریف کو جوتا پڑا اور بلاول کے ساتھ کراچی میں کیا ہوا، خواجہ آصف کے منہ پر سیاہی اور اس طرح کے کئی واقعات ہوئے، نظام کو بہتر کرنے کی کوشش کریں، نظام کو بچانے کی کوشش کریں آپ ملک کے سابق وزیر اعظم ہیں۔

عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ ایڈیشنل سیشن جج مجرم کو سزائے موت دیتا ہے، مجال ہے مجرم آگے سے ایک لفظ بھی بولے، جس سطح پر یہ ملک پہنچ چکا ہے اس کے آگے کوئی گنجائش نہیں، آپ تو ایلیٹ کلاس سے ہیں، لوگوں کے پاس 2 وقت کی روٹی نہیں ہے۔

اس موقع شاہد خاقان عباسی پر اعتراض اٹھانے والے مسعود عباسی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مری میں ان کا 8 ایکڑ کا بلیو پائنز ہوٹل ہے، خاقان عباسی نے مکمل اثاثے ظاہر نہیں کیے۔

مزید پڑھیں: شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی منظورکرنے والاریٹرننگ افسرمعطل

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اپیلٹ ٹربیونل نے اختیار سے تجاوز کیا، ایپلٹ ٹربیونل کے پاس کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کرنے کا اختیار ہے جبکہ ایپلٹ ٹربیونل کے پاس تاحیات نا اہلی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے استدعا کی کہ عدالت ایپلٹ ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

خیال رہے کہ درخواست میں اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے 5 جولائی کو متعلقہ آر او کو ریکارڈ سمیت چیمبر میں طلب کر لیا جبکہ عدالت نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو متعلقہ ریٹرنگ آفیسر کی ریکارڈ سمیت پیشی کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024