اپوزیشن کی ریلی کو دھماکے سے اڑانے کی سازش،ایرانی سفارتکار سمیت 5 گرفتار
لندن: تہران میں حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کرنے والے حزب اختلاف کے کارکنوں کی ریلی کو دھماکے سے اڑانے کی سازش کرنے کے الزام میں ایرانی سفارتکار سمیت 2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
ان کے علاہ فرانس میں 3 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، جس میں سے 2 افراد کو بعد میں رہا کردیا گیا۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایرانی سفارتکار کو حزب اختلاف کی ریلی کو دھماکے سے اڑانے کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
خیال رہے کہ ایرانی سفارتکار ویانا میں آسٹرین سفارتخانے میں کام کرتے ہیں اور انہیں جرمنی میں حراست میں لیا گیا۔
مزید پڑھیں: ایران: پانی کی قلت کے خلاف مظاہرہ پرتشدد صورت اختیار کرگیا
ایرانی سفارتکار پر الزام ہے کہ وہ ایرانی نژاد بیلجین جوڑے سے رابطے میں تھے، جنہیں برسلز میں 500 گرام کیمیائی دھماکا خیز مواد ٹی اے ٹی پی کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے بیلجین فیڈرل پروسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ’38 سالہ عامر ایس اور 33 سالہ نسیمہ پر پیرس میں نیشنل کونسل آف ریسسٹینس آف ایران (این سی آر آئی) کے تحت منعقدہ ریلی میں دھماکے کی سازش کرنے کا شبہ ہے‘۔
دوسری جانب فرانس کے عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ فرانس میں بم نصب کرنے کے الزام میں 3 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے 54 سالہ مرحد کو جائے وقوع کے قریب سے جبکہ دیگر 2 افراد کو پیرس کے شمالی حصے سینلس سے حراست میں لیا گیا، تاہم ان دونوں افراد کو ناکافی ثبوتوں کے باعث چھوڑ دیا گیا۔
ادھر تہران کی جانب سے پیرس، ریاض اور واشنگٹن میں این سی آر آئی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ اس گروپ کی جانب سے مسلسل ریاستی ذرائع ابلاغ کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اس بارے میں این سی آر آئی کے ترجمان شاہین گوبادی کا کہنا تھا کہ ’ایران پر حکومت کرنے والے مذہبی آمروں کی جانب سے پیرس میں ایران کے مزاحمت کاروں کے خلاف دہشتگردی کا حملہ ناکام رہا‘۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے جوہری معاہدے کیلئے نئی امریکی و فرانسیسی تجویز مسترد کردی
ادھر بیلجین کے وزیر اعظم چارلیس مائیکل نے ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے پولیس اور انٹیلی جنس افسران کے کام پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ممالک کے درمیان بہتر تعاون نے ایک مرتبہ پھر کسی بڑے واقعے سے بچا لیا‘۔
یاد رہے کہ ہفتے کو پیرس میں ہونے والی ریلی میں تقریباً 25 ہزار افراد نے شرکت کی تھی اور انہوں نے این سی آر آئی کے لال، سبز اور سفید جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ ایران میں حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کرنے والی اپنی رہنما مریم راجاوی کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔