اسرائیل: ’دیوار گریہ‘ کے سامنے برہنہ ماڈلنگ پر تنازع
بیلجئیم سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ ماڈل ماریسا پاپین کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کے مقدس مقام ’دیوار گریہ‘ کے سامنے بنائی گئیں برہنہ تصاویر منظر عام پر آنے سے تنازع کھڑا ہوگیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق بیلجئیم کی ماڈل ماریسا پاپین، جو اس سے قبل بھی برہنہ تصاویر اور ویڈیوز کی وجہ سے متنازع رہی ہیں، نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے مذہبی طور پر اہم ترین مقام ’دیوار گریہ‘ کے سامنے ایک مکان کی چھت پر برہنہ ماڈلنگ کی۔
اس فوٹو میں ماڈل پلاسٹ سے بنی ایک کرسی پر موجود ہیں اور مکمل برہنہ ہیں جبکہ کیمرے سے فوٹو اس طرح بنائی گئی ہے کہ برہنہ ماڈل کے عقب میں دیوار گریہ واضح طور پر نظر آرہی ہے۔
یہاں معاملہ صرف دیوار گریہ تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ ماڈل نے ایک برہنہ فوٹو اسرائیل کے پرچم کے ساتھ بھی بنوائی، جو ایک اسٹیل کے پول کے ساتھ لہرا رہا تھا جبکہ ایک ایسی فوٹو بھی بنوائی گئی جس میں وہ برہنہ کھڑی ہیں اور ان کے مقبوضہ بیت المقدس ہے۔
ماڈل کی مذکوہ برہنہ تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد ایک یہودی ربی نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل غور ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال مذکورہ ماڈل نے مصر میں ’معبد اقصر‘ میں برہنہ فوٹوز بھی بنوائیں تھی، جس پر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
مصر کی انتظامیہ کی جانب سے ’معبد اقصر‘ میں برہنہ تصاویر بنوانے کی ماڈل کو اجازت نہیں دی گئی تھی کیونکہ اس سے لوگوں کے جذبات مجروح ہونے کا خدشہ تھا، تاہم ماڈل کا کہنا تھا کہ انہوں نے، تصاویر بنوانے کے لیے ایک پولیس اہلکار کو رشوت دی تھی، جس نے انہیں مصر میں قائم احرام کے سامنے برہنہ فوٹوز بنوانے سے روکا تھا۔
ماڈل کی ذاتی ویب سائٹ پر بیت المقدس میں بنوائی گئی حالیہ برہنہ تصاویر کے ساتھ عنوان ’وال آف شیم‘ یا ’شرمناک دیوار‘ لکھا گیا۔
ماڈل نے مذکورہ قابل اعتراض فوٹوز کے ساتھ تحریر کیا کہ انہوں نے جو کچھ مصر میں کیا اس کا مقصد تھا کہ ’وہ مذہب اور سیاست کی تمام حدود کو پیچھے دھکیلنا چاہتی ہیں تاکہ بتا سکیں کہ دنیا میں ان کا ذاتی مذہب آزادی ہے جو انتہائی آرام دہ ہے‘۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے قیام کے 70 سال مکمل ہونے اور امریکی سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کے حوالے سے منعقدہ 3 روزہ تقریبات میں شرکت کے لیے متنازع ماڈل رواں سال مئی میں اسرائیل آئیں تھی۔
دیوار گریہ اور مسجد اقصیٰ کے سامنے فوٹوز بنوانے کے علاوہ ماڈل نے بحیرہ مردار کے ساحل پر بھی ماڈلنگ کی تھی۔
ادھر یہودیوں کے مذہبی رہنماؤں نے ’دیوار گریہ‘ کے سامنے ماڈل کی برہنہ تصاویر بنوانے کی سختی سے مذمت کی۔
ایک یہودی ربی نے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ان کے مذہبی طور پر مقدس تصور کیے جانے والے مقام پر زیارت کے لیے آنے والوں کے احساسات مجروح ہوئے ہیں۔
بعد ازاں ٹائمز آف اسرائیل سے بات کرتے ہوئے ماڈل نے زور دیا کہ ’یہ فوٹو صرف ایک آرٹسٹک یا فنکارانہ عمل تھا‘۔
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ماریسا برہنہ تصاویر بنوانے کے حوالے سے معروف ہیں جنہیں بیشتر اپنے اس عمل کے باعث تنازعات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
ماڈل کے مطابق ان کی برہنہ تصاویر ان کے آزاد خیال ہونے کی عکاس ہیں، جس کا مقصد دنیا کو یہ بتانا ہے کہ ہر شخص آزاد ہے۔
ماڈل کا مزید کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ اپنی دنیا قائم کریں اور اس کا نام آئس لینڈ ہو، یہ ایسی جگہ ہو جہاں لوگ، خود قدرت کا حصہ ہوں، جہاں انہیں اپنے اظہار خیال پر پابندی کا خطرہ نہ ہو۔