عدلیہ مخالف تقاریر: احسن اقبال نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی
لاہور ہائی کورٹ میں عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی سے متعلق کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3رکنی فل بینچ نے عدلیہ مخالف تقاریر کیس کی سماعت کی، اس دوران احسن اقبال خود پیش ہوئے اور عدالت میں جواب جمع کرایا۔
مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف تقریر: وزیر داخلہ احسن اقبال دوبارہ عدالت طلب
عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں احسن اقبال نےکہا کہ میں عدلیہ کی عزت کرتا ہوں اس پرعدالت نے ریمارکس دیے کہ کل سپریم کورٹ نے ایک شخص کو نااہل کیا وہ شخص سپریم کورٹ کے باہر آکر کہ رہا تھا کہ میں نے کبھی معافی نہیں مانگی۔
دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا کہنا تھا کہ آپ کے تحریری جواب میں معافی کے لیے وہ الفاظ نہیں جو قانونی طور پر ہونے چاہیے، اس پر احسن اقبال نے کہا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، میں موت کے منہ سے آیا ہوں میرے لیے عہدے حیثیت نہیں رکھتے۔
اس موقع پر درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا کہ وفاقی وزیر نےعدلیہ اور چیف جسٹس پاکستان کے خلاف بیان دیا، ملکی اعلی اور معتبر ادارے کے ججز کے بارے میں نازیبا الفاظ توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے، بعد ازاں کیس کی سماعت پیر (2 جون ) تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: عدلیہ مخالف تقاریر: وزیر داخلہ احسن اقبال عدالت طلب
واضح رہے کہ اس سے قبل عدالت نے سابق وزیر داخلہ کو دوسری مرتبہ ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، ساتھ ہی عدالت میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) کی جانب سے احسن اقبال کی تقریر کا مواد جمع کرایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سماعت پر احسن اقبال گولی لگنے کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکے تھے۔
خیال رہے کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کے خلاف ایک درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ احسن اقبال کی ٹی وی پر نشر ہونے والی تقریر توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے اور قانون کا مقصد جرمانہ نہیں بلکہ اس طرح کی تقاریر کو روکنا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ اس سے قبل 2 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف تقریر کے معاملے میں وزیر داخلہ احسن اقبال کو طلب کیا تھا۔