• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوں یا انصاف کا نظام ہر طرف مسائل ہیں،بلاول

شائع June 28, 2018
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے سیاسی کیریئر کا پہلا منشور پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ہر شعبے میں چاہے قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوں یا انصاف کا نظام ہر طرف استحصال ہی استحصال ہے لیکن ہم خود انحصاری کی پالیسی اپنائیں گے اور عوام کو بھوک، پیاس اور خوف سے نجات دلائیں گے۔

اسلام آباد میں آئندہ عام انتخابات کے لیے پی پی پی کا منشور پیش کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ منشورمیرے لیے اہم ہے کیونکہ میری عملی سیاسی زندگی کا آغاز ہونے جارہا ہے اور یہ منشور بی بی کا نامکمل مشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو مضبوط اور مستحکم پاکستان چاہتی تھیں، بی بی کا وعدہ نبھانا ہے اور پاکستان بچانا ہے۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ آج کے پاکستان میں جس شعبے پر نظر دوڑائیں وہ بدحالی کا شکار ہے، ہر طرف استحصال ہی استحصال ہے خواہ تعلیم ہو یا صحت، قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوں یا انصاف کا نظام، معیشت ہو یا ماحولیات کا مسئلہ، بیوروکریسی ہو یا خارجہ تعلقات ہر طرف مسائل کا ایک انبار کھڑا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بے روزگاری،غربت ہمارے ملک کے بڑے مسائل ہیں، ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے، معاشی انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مستحکم معیشت اور روزگار کےمواقع پیدا کرناحکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ملک میں امن و استحکام ہمارے منشور کا حصہ ہے، جمہوریت کی مضبوطی ہماری اولین ترجیح ہے اور بلا تفریق عوام کی خدمت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو بھوک، پیاس اور خوف سے نجات دلائیں گے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی طرز حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ احتساب کے تمام ادارے تباہ کردیے گئے، ریاستی ادارے باہمی تصادم کا شکار دکھائی دیے اور پارلیمان خاموش تماشائی بن کرریاست اورمعیشت کولاحق بڑے بحرانوں کودیکھتی رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو خطرات سے بچایا جائے، ہم تنازعات کے پرامن حل کے خواہاں ہیں اور ہم خود انحصاری کی پالیسی اپنائیں گے جبکہ ماضی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے۔

ملک کو درپیش مسائل پر بات کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ہر سطح پر مسائل کے انبار کھڑے ہیں،پاکستان کے ہر شعبے میں بحران ہی بحران ہے۔

جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے سیاسی اور جمہوری جدوجہد تیز کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے سفر کو جاری رکھیں گے اور انسانی حقوق کے حوالے سے بھی اصلاحات کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کو جلد از جلد فوری طور پر صوبے میں شامل کرنے اور ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹا کے عوام کو مکمل بنیادی حقوق دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔

گلگت بلتستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں مسلم لیگ ن نے جو غیر جمہوری اقدامات اٹھائے ہیں ان کو ختم کریں گے اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے انتخابات پاکستان کے ساتھ کرائیں گے تاکہ مرکزی حکومت ان کے انتخابات پر اثر انداز نہ ہو۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پچھلی حکومت کا معاشی ریکارڈ انتہائی خراب رہا اور ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضے لیے جبکہ تیل کی کم قیمت کا فائدہ عوام کو نہیں دیا اور آج سرکلر ڈیٹ ایک ہزار ارب سے بڑھ چکا۔

پی پی پی کا منشور پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے،ہمیں نوجوانوں کی صلاحیتوں سےفائدہ اٹھاناہے جس کے لیے بیرون ملک انٹرن شپ دیں گے اور اقتدار میں آکر اوورسیز بیورو قائم کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کسانوں کو خوشحال کیا ہے، عوام نے موقع دیا تو کسانوں کے لیے قانون سازی کریں گے اور زرعی سیکٹر کو خصوصی مراعات دیں گے کیونکہ زرعی انقلاب لائے بغیر معاشی انقلاب ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مزدور اور محنت کش پاکستان کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں، اقتدار میں آکر مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کریں گے، ٹریڈ یونین پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں گی اور پانی کے مسئلے کی طرف توجہ دینی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024