• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:36pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:38pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:36pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:38pm

حسن،حسین نواز،اسحاق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کی منظوری

شائع June 28, 2018

قومی احتساب بیورو ( نیب ) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن، حسین نواز، اسحاق ڈار اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد عمران علی سمیت دیگر افراد کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپسی لانے کی منظوری دے دی۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طاقتور صرف اللہ کی ذات ہے اور آزمائش رب کی طرف سے آتی ہے جبکہ عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ہمارا کسی گروپ یا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے کوئی سیاسی عزائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات سے پہلے اور بعد میں بھی ایسی کارروائیاں ہوگی، لوگ انتخابی مہم بھی چلائیں لیکن جب نیب انہیں بلائے تو وہ پیش بھی ہوں۔

مزید پڑھیں: نیب ریفرنس: حسن اور حسین نواز کے منجمد اثاثے قرق کرنے کی ہدایت

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارروائی میں کسی جماعت کو ہدف نہیں بنایا جارہا، بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب انتخابات سے پہلے بھی کام کر رہا تھا اور یہ عمل بعد میں بھی جاری رہے گا۔

جسٹس(ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ قانون پر عمل درآمد ضروری ہے، جو اس پر عمل نہیں کرے گا اس سے کروایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے نوٹس دعوت نامے نہیں بلکہ تحقیقات کے لیے قانون کے مطابق بھجوائے جا رہے ہیں، حسن، حسین نواز، اسحاق ڈار سمیت تمام افراد کو انٹرپول کے ذریعے لانے کی منظوری دی ہے، اس حوالے سے ڈی جی نیب اب خط لکھیں گے۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کوئی شخص چاہے کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو نیب کے گیٹ کے باہر اس کا اثر و رسوخ ختم ہوجاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیب کی طرف سے کسی قسم کی تاخیر اور پریشانی نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز، سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد علی عمران کو انٹرپول کے ذریعے پاکستان واپس لانے کا فیصلہ کیا تھا۔

نیب کی جانب سے ان تمام افراد کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا تھا تاکہ ان کے خلاف دائر مقدمات پر فوری فیصلہ کیا جائے۔

یاد رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کر رکھے ہیں۔

خیال رہے کہ نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jun 28, 2018 05:57pm
حسن، حسین نواز، اسحاق ڈار اور شہباز شریف کے داماد عمران علی کو خود ملک آنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 31 اکتوبر 2024
کارٹون : 30 اکتوبر 2024