• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:37pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:39pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:37pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:39pm

حسن نواز، حسین نواز، اسحٰق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ

شائع June 26, 2018 اپ ڈیٹ June 27, 2018

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز، سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد علی عمران کو انٹرپول کے ذریعے پاکستان واپس لانے کا فیصلہ کرلیا۔

نیب ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کو حسن نواز، حسین نواز، اسحٰق ڈار اور علی عمران کے ریڈ وارنٹ جاری کرکے انٹرپول کے ذریعے پاکستان واپس لانے کے لیے درخواست کی جائے گی تاکہ ان کے خلاف دائر مقدمات پر فوری فیصلہ کیا جائے۔

نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے درخواست کے مطابق ریڈ وارنٹ جاری کرنے پر اتفاق کرلیا ہے اور آئندہ چند روز میں وزارت داخلہ کی جانب سے اس حوالے سے بڑی کارروائی متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حسن، حسین نواز کو اشتہاری قرار دینے کی تعمیلی رپورٹ عدالت میں پیش

نیب کی درخواست پر سابق وزیراعظم کے سیکریٹری فواد حسن فواد، سیکریٹری صحت پنجاب علی جان اور سیکریٹری پنجاب نجم شاہ کے نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیے جائیں گے۔

قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر قانون بیرسٹر علی ظفر نے کہا تھا کہ اسحٰق ڈار کی وطن واپسی کے لیے کارروائی شروع ہوگئی ہے جو قانون کے مطابق آگے بڑھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار کے کیس میں کوئی خلاف قانون عمل نہیں ہوگا

مزید پڑھیں:احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو مفرور قرار دے دیا

نگراں وزیر قانون کا اسحٰق ڈار کی واپسی کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کوئی بھی ملزم مسلسل عدالت میں پیش نہیں ہوتا ہے تو اس کو اشتہاری قرار دیا جاتا ہے جس کے بعد ریڈ وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 21 نومبر 2017 کو نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں عدالت میں پیشی کے لیے اسحٰق ڈار کی اٹارنی اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں مفرور قرار دے دیا تھا۔

احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو مسلسل غیر حاضر رہنے پر مفرور قرار دے کرانہیں اشتہاری قرار دینے کے لیے کارروائی کا آغاز کرنے کا حکم دیا تھا اور نیب پراسیکیوٹر کو کارروائی 10 روز میں مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Waseem Jun 26, 2018 11:03pm
That is good move but what about Musharf? As an administrator I like Mushraf but law must be obeyed

کارٹون

کارٹون : 31 اکتوبر 2024
کارٹون : 30 اکتوبر 2024