’غیر قانونی طور پر امریکا آنےوالوں کو فوراً ملک بدر کیا جائے‘
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے فوری طور پر ملک بدر کردیا جائے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق امریکی صدر نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کے ذریعے کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’جب کوئی غیر قانونی تارکین وطن امریکا میں داخل ہو تو اسے بغیرکسی عدالتی کارروائی کے فوری طور پر واپس وہیں روانہ کردیا جائے جہاں سے وہ آیا ہے‘۔
We cannot allow all of these people to invade our Country. When somebody comes in, we must immediately, with no Judges or Court Cases, bring them back from where they came. Our system is a mockery to good immigration policy and Law and Order. Most children come without parents...
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) June 24, 2018
امریکی خبررساں ادارے وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’ہم تمام لوگوں کو اپنے ملک پر چڑھائی کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے‘، انہوں نے زور دیا کہ ’اچھی امیگریشن پالیسی، قانون اور انصاف کے حوالے سے ہمارا نظام مضحکہ خیز ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: تارکین وطن سے متعلق قانون سازی پر وقت برباد نہ کریں،ٹرمپ
اس ضمن میں امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا میں امریکی امیگریشن قوانین کا مذاق اڑایا جاتا ہے، جو ان تمام لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے جو طویل عرصے سے باقاعدہ قانونی نظام کے ذریعے امیگریشن حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔
خیال رہے کہ سالوں سے امریکا میں میکسکو، وسطی امریکی ممالک، اور دنیا کے دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کے مقدمے عدالت میں چلائے جاتے ہیں۔
....Our Immigration policy, laughed at all over the world, is very unfair to all of those people who have gone through the system legally and are waiting on line for years! Immigration must be based on merit - we need people who will help to Make America Great Again!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) June 24, 2018
تاہم اب ڈونلٹ ٹرمپ کی جانب سے اس قانونی سلسلے کو روکنے کے مطالبے پر انہیں کانگریس کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے، جو خود گزشتہ کئی سالوں سے امریکی امیگریشن قوانین میں تبدیلی کرنے اور نئے قوانین متعارف کرنے میں تاحال ناکام ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا: بارڈر پولیس نے والدین کو 2 ہزار بچوں سے محروم کردیا
اس حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’امیگریشن میرٹ کی بنیاد پر دی جانی چاہیے، ہمیں ان لوگوں کی ضرورت ہے جو امریکا کو دوبارہ عظمت کی بلندیوں پر لے جائیں‘۔
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن اراکین پر الزام لگایا تھا کہ وہ امریکی امیگریشن پالیسی کی تجدید میں رکاوٹ ہیں۔
بچھڑے ہوؤں کی ملاقات
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ 500 سے زائد بچوں کو ان کے غیر قانونی تارکین وطن والدین کےحوالے کر چکے ہیں جنہیں ٹرمپ کی عدم برداشت پالیسی کے تحت ان کے والدین سے جد اکر کے علیحدہ کیمپوں میں رکھا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی خاتون اول بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی ظالمانہ پالیسی پر خاموش نہ رہ سکیں
اس سلسلے میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لوگ اس مشکل صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لیے بہت اچھا کام کررہے ہیں، یہ وہ مسئلہ ہے جسے کئی برسوں قبل ہی حل ہوجانا چاہیے تھا‘۔
خیال رہے کہ غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے افراد سے ان کے بچے جدا کرنے کے معاملے پر دنیا بھر میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا، جس کے بعد 20 جون کو ٹرمپ نے عدم برداشت کی پالیسی ختم کرتے ہوئے والدین سے ان کے بچے جدا کرنے کا عمل روکنے کے خصوصی احکامات جاری کیے تھے۔