• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

رجب طیب اردوان ترکی کے پہلے ایگزیکٹو صدر بن گئے

شائع June 24, 2018 اپ ڈیٹ June 25, 2018
—فوٹو:اے پی
—فوٹو:اے پی

ترکی میں انتخابات کے نتیجے میں رجب طیب اردوان ترکی کے پہلے ایگزیکٹو صدر بن گئے ہیں۔

ترک انتخابی کمیشن نے سرکاری طور پر طیب اردوان کی کامیابی کا اعلان کردیا۔ انتخابی کمیشن کے مطابق ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور صدر رجب طیب اردوان نے 53.8 فیصد ووٹ حاصل کر کے مخالفین پر برتری حاصل کر لی۔

حزب اختلاف کے اہم صدارتی امیدوار محرم انجنے غیر سرکاری نتائج کے مطابق 30.1 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

طیب اردوان نے استنبول میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے نتائج واضح ہوچکے ہیں جن کے مطابق قوم نے صدارتی فرائض کے لیے مجھ پر اعتماد کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرلی ہے۔

رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص انتخابی نتائج پر منفی پروپیگنڈا نہ کرے،90 فیصد ٹرن آئوٹ دنیا بھر کے لیے ایک سبق کی حیثیت رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ انتخابات میں اگر کوئی امیدوار 50 سے زائد ووٹ حاصل نہ کر پائے تو الیکشن کا دوسرا دور 8 جولائی کو ہوگا۔

ایگزیکٹو صدر کے اختیارات

طیب اردوان 11 برس ترکی کے وزیراعظم اور 4 سال صدر رہ چکے ہیں۔ ترکی کے نئے آئین کے مطابق رجب طیب اردوان 2023 تک ملک کے پہلے ایگزیکٹو صدر بن گئے ہیں، جس کے بعد اُن کے پاس مزید اختیارات آگئے ہیں۔

ان اختیارات کے تحت ترک وزیراعظم کا عہدہ ختم کردیا گیا اور وزیراعظم کے تمام اختیارات ایگزیکٹو صدر کے پاس چلے گئے ہیں۔

رجب طیب اردوان کے پاس اب یہ اختیار ہوگا کہ وہ ججز، نائب صدر اور وزرا سمیت کسی بھی سرکاری عہدیدار کو براہ راست منتخب یا فارغ کرسکیں گے۔

طیب اردوان ملک کے آئین و قانون میں کسی بھی قسم کی ترمیم یا تنسیخ بھی کرسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ایگزیکٹو صدر کے پاس کسی بھی وقت ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا بھی اختیار ہوگا۔

ناقدین نے تمام اختیارات کا مرکز ایگزیکٹو صدر کو بنائے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، اُن کے مطابق ایک شخص کے ہاتھوں میں اتنی طاقت دینے سے مجموعی طور پر ملک کا نظام بگڑ سکتا ہے۔

قبل ازیں ترکی کے انتخابات میں 5 کروڑ 60 لاکھ مقامی شہریوں اور 30 لاکھ دیگر ممالک میں مقیم ترک شہریوں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

واضح رہے کہ ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ساتھ پارلیمانی اور صدراتی انتخابات ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی: طیب اردوان کے نئے اختیارات پر بحث

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 1 لاکھ 80 ہزار بیلٹ باکس لگائے گئے تھے، ترکی کے مقامی وقت کے مطابق پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہی۔

رائے عامہ کے جائزوں میں کہا گیا تھا کہ رجب طیب اردوان کی جیت کے واضح امکانات ہیں تاہم حزب اختلاف کے رہنما محرم اِنجنے انہیں مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سود سے متعلق طیب اردوان کا بیان، ترک کرنسی کی قدر میں نمایاں کمی

8جولائی کو انتخابات کا دوسرا مرحلہ

واضح رہے کہ صدارتی امیدوار کے لیے 50 فیصد سے زائد ووٹ لینا لازمی ہے، اگر امیدوار مذکورہ ہدف کے حصول میں ناکام رہتا ہے تو 8جولائی کو دوبارہ مقابلہ ہوگا۔

نیشنل الائنس، ایچ ڈی پی پارٹی نے طیب اردوان کے خلاف کھڑے ہونے والے سیاسی حریف کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ متوقع

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ترکی کے انتخابات میں 5 کروڑ 60 لاکھ شہری حق رائے دہی استعمال کریں گے جبکہ پورے ملک میں 1 لاکھ 80 ہزار بیلٹ باکس لگائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: طیب اردوان کو چیلنج کرنے کیلئے ارکان اسمبلی نے پارٹی بدل لی

واضح رہے کہ گزشتہ انتخابات میں مجموعی طور پر 80 سے 85 فیصد ٹرن آؤٹ رہا تھا۔

صدارتی امیدوار اور انتخابی حلقے

طیب اردوان کی سیاسی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ (اے کے) کے ساتھ نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی (ایم ایچ پی) کا اتحاد ہے جس کے تحت پیپلز الائنس تشکیل دیا گیا۔

سیاسی حریف کا اتحادی بلاک نیشنل الائنس ہے، جس میں ریبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) دائیں بازو کی جماعت گڈ پارٹی (آئی اے آئی)، ڈیموکریٹک پارٹی اور ایس پی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام میں تبدیل کرنے کے حوالے سے ریفرنڈم میں طیب اردوان کو کامیابی ملی تھی، موجودہ انتخابات میں جیتنے والا امیدوار قانونی طور پر صدارتی نظام کے تحت طاقتور صدر کہلائےگا۔

صدر طیب اردوان کو کئی محاذ پر شدید مخالفت کا سامنا ہے اور انہوں نے مدت ختم ہونے سے 18 ماہ قبل ہی انتخابات کرانے کا اعلان کردیا تھا۔

سوشل میڈیا پر طیب اردوان کے خلاف ویڈیوز شیئر کرنے پر 6 افراد گرفتار

ترک نیوز ایجنسی ایناڈولو کے مطابق الیکشن کے موقع پر کچھ افراد نے سوشل میڈیا پر طیب اردوان کے خلاف کئی ویڈیوز شیئر کیں، جن میں ترک صدر کے خلاف عامیانہ الفاظ استعمال کیے گئے۔

ترک پولیس نے صدر کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کرنے کے الزام میں ازمر صوبے کے شہر السانک سے 6 افراد کو گرفتار اور مزید کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارنا شروع کردیے۔

بعد ازاں گرفتار افراد کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے انہیں ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

رجب طیب اردوگان نے ووٹ کاسٹ کردیا

ترک صدر رجب طیب اردوان نے استنبول میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ خاتون اول ایمن اردوگان بھی تھیں۔

ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی کے عوام بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نکلے ہیں جو جمہوری انقلاب کا نتیجہ ہے۔

ترک صدر نے کہا کہ ووٹنگ شروع ہونے کے ابتدائی دو سے تین گھنٹوں کے دوران ٹرن آئوٹ 50 فیصد سے زائد رہا جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024