سعودیہ میں خواتین کی ڈرائیونگ سے قبل گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ
جدہ: سعودی عرب میں 24 جون کو خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی کے خاتمے کے پیش نظر آٹو انڈسٹری اب گاڑیوں کی فروخت کے حوالے سے خواتین کی پسند کو مد نظر رکھنے کی کوششیں کررہی ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق گاڑیاں بنانے والی صنعت نے سعودی خواتین پر مشتمل 90 لاکھ نئے صارفین متعارف ہونے کا اندازہ لگایا ہے جو اب گاڑیاں چلانے کی اہل ہوں گی۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کو با اختیار بنانے کے اس اقدام کے ساتھ ہی سعودی عرب گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے لیے جنت بن گیا، اور دنیا میں سب سے بڑی مارکیٹ کے طور پر سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا
اس ضمن میں جب گاڑیاں فروخت کرنے والے ایک ڈیلر سے گاڑیوں خریدتے ہوئے سعودی خواتین کی پسند کے حوالے سے دریافت کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ خواتین بھی مردوں کی طرح گاڑیاں خریدتے وقت تکنیکی معاملات کا خیال رکھتی ہیں اور اس حوالے سے گاڑیوں میں موجود حفاظتی نظام، ایندھن کی کھپت اور دیگر خصوصی میعارات میں دلچسپی لیتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک بات گاڑیوں کے ماڈل اور رنگ وغیرہ کی ہے تو خواتین چھوٹی اور غیر روایتی گاڑیاں زیادہ پسند کررہی ہیں، اس ضمن میں ہماری رینگلر نامی جیپ تیزی سے فروخت ہورہی ہے اور گزشتہ ہفتے ہی ہم نے 4 رینگلر فروخت کی ہیں جس کی چاروں خریدارخواتین تھیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں خواتین کو موٹرسائیکل، ٹرک چلانے کی بھی اجازت ہوگی
سعودی خواتین کی جانب سے گاڑیوں کے رنگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ خواتین غیر روایتی رنگوں کی فرمائش کررہی ہیں، لیکن بدقسمتی سے اس وقت گاڑیوں کے ڈیلرز کے پاس سیاہ، نیلا، سفید، سلور کی گاڑیاں ہی میسر ہیں تاہم ہمیں اپنے صارفین کی پسند اور ترجیحات پوری کرنے میں زیادہ خوشی محسوس ہوگی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں صرف ایک روز بعد 24 جون کوعملی طور پر خواتین کی ڈرائیونگ سے پابندی ہٹا دی جائے گی، جس کے بعد سعودی خواتین سعودی عرب کی سڑکوں پر گاڑیاں دوڑاتی نظر ائیں گی، لیکن اس کامطلب یہ نہیں کہ گاڑیوں کے رنگ سے یا مخصوص گاڑیوں سے ان کی شناخت ممکن ہوگی۔