• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

’ازخود نوٹس کے پیچھے سیاسی ایجنڈا نہیں‘

شائع June 23, 2018 اپ ڈیٹ June 26, 2018

لاڑکانہ: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ازخود نوٹس کے پیچھے کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں بلکہ ہرنوٹس کے پیچھے وجہ ہوتی ہے، میں ملکی مسائل پر خاموش نہیں رہ سکتا۔

لاڑکانہ میں بار کونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پانی کا بحران دور کرنے کے لیے سخت جدوجہد کی ضرورت ہے، مستقبل میں اسے سنبھالا نہیں جاسکے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماحول کا تحفظ اور صاف پانی کی فراہمی ناگزیر ہے، صاف پانی کے معاملے پر امیرہانی مسلم کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ہر پیدا ہونے والا بچہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا صوبائی حکومتوں کی تشہیری مہم کا نوٹس

ازخود نوٹسز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ازخود نوٹس کے پیچھے سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، ہر ازخود نوٹس کے پیچھے ایک وجہ ہوتی ہے، جبکہ ان نوٹسز کا واحد مقصد حقوق کی آگاہی ہے۔

سندھ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سندھ کے لوگوں کو مستقبل میں اچھی صحت سے محروم ہونے کا خدشہ ہے، بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آلودگی بھی براہِ راست انسان کے زندہ رہنے کے بنیادی حق سے وابستہ ہے۔

ہسپتالوں کے دوروں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کے دورے لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’چیف جسٹس دیگر اداروں سے قبل عدلیہ میں اصلاحات کریں‘

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام کا مقصد انصاف دینا ہوتا ہے، وکلا کا انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بار اور بینچ ایک جسم کا حصہ ہوتے ہیں، جنہیں الگ نہیں کیا جا سکتا۔

عدالتی کارروائی کے دوران فون کا استعمال، ایڈیشنل سیشن جج کا تبادلہ

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عدالتی کارروائی کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر ایڈیشنل سیشن جج کا تبادلہ کردیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے لاڑکانہ کی سیشن عدالت کا دورہ کیا جہاں انہوں نے عدالتی کارروائی کے دوران ایڈیشنل سیشن جج کے موبائل فون استعمال کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا بصارت سے محروم وکیل کو جج نہ منتخب کرنے کا نوٹس

چیف جسٹس نے سیشن عدالت کے جج سے سوال کیا کہ آپ کو عدالتی کارروائی کے دوران موبائل فون رکھنے کی اجازت کس نے دی اور آپ کارروائی کے دوران فون کیوں استعمال کررہے ہیں؟

بعدِ ازاں چیف جسٹس نے سیشن جج کا تبادلہ بھی کردیا۔

چیف جسٹس نے سیشن عدالت کے نظم وضبط کو انتہائی ناقص قراردیا، جبکہ کارروائی کے دوران سرکاری وکیل کی غیرموجودگی پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

بعدِ ازاں چیف جسٹس نے لاڑکانہ میں سیشن عدالت کے لاک اپ کا بھی دورہ کیا اور وہاں موجود قیدیوں سے ملاقات کی۔

قیدیوں نے چیف جسٹس کے حق میں نعرے بازی کی اور ان سے اپنے خلاف مقدمات ختم کرانے کی بھی اپیل کی۔

علاوہ ازیں چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار سے لاڑکانہ میں اندرون سندھ سے لاپتا افراد کے ورثاء نے بھی ملاقات کی اور ان سے اپیل کی کہ ان کے لوگ ایک عرصے سے لاپتا ہیں، کوئی کچھ بتانے کو تیار نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے انہیں انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کراتے ہوئے اندرون سندھ کے دورے کے اختتام پر کل (اتوار کو) کراچی میں ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اورحساس اداروں کے صوبائی سربراہان کو طلب کرلیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024