امریکی خاتون اول کا پناہ گزین بچوں کے کیمپ کا اچانک دورہ
مکلین: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے امریکا-میکسکو سرحد پر ’اپ برنگِنگ نیو ہوپ چلڈرن شیلٹر‘ کے نام سے قائم پناہ گزین بچوں کے کیمپ کا اچانک دورہ کیا۔
اپنے دورے میں انہوں نے بچوں کی صورتحال کا بذات خود جائزہ لیا اور وہاں موجود طبی ماہرین اور سماجی کارکنان سے تبادلہ خیال کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی خاتون اول نے یہ دورہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ ان خصوصی احکامات کے بعد کیا، جس میں انہوں نے غیر قانونی تارکین وطن سے ان کے بچے جدا کرنے کی پالیسی ختم کرتے ہوئے انہیں ماؤں کے ساتھ قید کرنے کی ہدایات دی تھیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ٹیکساس میں قائم یہ کیمپ وفاقی حکومت کے زیر انتظام ہے جس میں ہونڈوراس اور سیلوا ڈور سے تعلق رکھنے والے 60 کے قریب بچوں کو رکھا گیا ہے جن کی عمریں 5 سال سے 17 سال کے درمیان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی خاتون اول بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی ظالمانہ پالیسی پر خاموش نہ رہ سکیں
اس موقع پر سماجی کارکنان اور حکومتی عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے میلانیا ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میں بچوں سے ملنے کے لیے آج یہاں موجود ہوں، میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ ان بچوں کو جلد از جلد ان کے خاندانوں سے ملانے کے لیے میں کیا مدد کرسکتی ہوں‘۔
اس حوالے سے میلانیا ٹرمپ کی ترجمان اسٹیفنی گریشم کا کہنا تھا کہ اچانک کیا جانے والا یہ دورہ 100 فیصد میلانیا کا آئیڈیا تھا، وہ بذات خود اس معاملے کا جائزہ لینا چاہتی تھیں۔
خیال رہے کہ پنجروں میں قید بچوں کی تصاویر اور والدین سے الگ کیے گئے روتے بلکتے بچوں کی آوازوں پر مشتمل ریکارڈنگز سامنے آنے کے بعد پوری دنیا میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا، اس کے علاوہ خود میلانیا ٹرمپ نے بھی سیاسی مفاہمت کے ذریعے بچوں کو جدا کرنے کی کارروائیاں روکنے کا کہا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا: بارڈر پولیس نے والدین کو 2 ہزار بچوں سے محروم کردیا
جس کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خصوصی احکامات دیتے ہوئے بچوں کو جدا کرنے کی پالیسی ختم کرتے ہوئے انہیں والدین کے ساتھ ہی قید کرنے کی ہدایت دی تھی۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پہلے سے جدا کیے گئے 23 سو سے زائد بچوں کو ان کے والدین سے ملانے کے حوالے کوئی بات نہیں کی گئی۔
اس ضمن میں میلانیا ٹرمپ کی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر کے دیئے گئے خصوصی احکامات یقینی طور پر اس معاملے کا کوئی حل نکالنے میں مدد کریں گے، تاہم اس سلسلے میں بہت کچھ کیا جانا ابھی باقی ہے۔